ایردوآن اپنی فوج کو القدس کی فتح کے لیے کیوں نہیں بھیجتے؟
لیبیا کے مفتی اعظم کا منحرف علامہ الغریانی سے استفسار
لیبیا میں پارلیمنٹ کے ماتحت سپریم افتا کونسل کے چیئرمین اور مفتی اعظم الشیخ احمد عبدالحفیظ نے ترکی کی حمایت یافتہ قومی وفاق حکومت کے مفتی صادق الغریانی پر کڑی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ علامہ الغریابی منحرف اور تکفیری نظریات پرعمل پیرا ہیں۔ نیشنل آرمی کی تکفیر کا فتویٰ ان کی کھلے تکفیری ہونے کی دلیل ہے جس کے لیے مزید کسی اور دلیل یا ثبوت کی گنجائش نہیں۔
ایک ٹی وی بیان میں الشیخ احمد عبدالحفیظ نے کہاکہ معزول مفتی صادق الغریانی نے زخمی حالت میں گرفتار فوجیوں کے قتل کا فتویٰ دیا اور انہیں"خارجی" قرار دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے مفرور افراد کا تعاقب کرنے کے لیے بھی ایک فتویٰ صادر کیا۔ ان کے فتاویٰ اسلام کے شرعی اصولوں اور رواداری کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی عالم دین کی طرف سے جنگ کے زخمیوں کو قتل کرنے اور مفروروں کو پکڑنے کا فتویٰ صادر کرنا بین الاقوامی ضابطوں اور انسانی اقدار کے منافی ہیں۔
الشیخ احمد عبدالحفیظ نے کہا کہ الغریانی نے لیبی فوج کو صہیونی پروگرام کی نمائندہ قرار دیا۔ یہ ان ک عجیب وغریب منطق ہے۔ حقیقیت یہ ہے کہ الغریانی جیسے لوگ اخوان المسلمون نہیں بلکہ اخوان المفسدون ہیں۔ یہ لوگ ترکی اور ایران کی حمایت کرتے ہیں اور ان ملکوں کے اعلانیہ اور خفیہ صہیونیوں کےساتھ تعلقات ہیں۔
الشیخ احمد عبدالحفیظ نے استفسار کیا کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن فلسطین اور القدس کی آزادی کے لیے اپنی فوج کیوں نہیں بھیجتے۔ وہ لیبیا کو فتح کرنے کے بجائے مدد مانگنے والے فلسطینیوں کی مدد کیوں نہیں کرتے۔ لیبیا میں ان کی فوجی مداخلت کامقصد لیبیا کے وسائل کی لوٹ مار ہے۔