غربِ اردن کو ضم کرنے کا فیصلہ اسرائیل کی اپنی صواب دید پرمنحصرہے:امریکی وزیر خارجہ
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ غربِ اردن کے بعض حصوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا فیصلہ اسرائیل کی اپنی صواب دید پر منحصر ہے۔
مائیک پومپیو نے بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’اسرائیل کی خود مختاری میں توسیع کا فیصلہ اسرائیلیوں ہی کو کرنا ہے۔‘‘
اسرائیل کے انتہا پسند وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے یکم جولائی سے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں واقع یہودی بستیوں اور وادیِ اردن کو غاصبانہ طور پر صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔اس تاریخ میں صرف چھے دن رہ گئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیروں نے اس پر غور شروع کردیا ہے کہ آیا نیتن یاہو کو غرب اردن کو ہتھیانے کے لیے سبزی جھنڈی دکھا دی جائے جبکہ فلسطینی، امریکا کے عرب اتحادی اور یورپی یونین اسرائیلی وزیراعظم کے اس منصوبے کی مخالفت کررہے ہیں۔
مائیک پومپیو کی اس گفتگو سے چندے قبل ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے کے بعض حصوں کو ہتھیانے کے منصوبے سے باز آجائے۔ سلامتی کونسل کے رکن ممالک اور عرب لیگ نے مشترکہ طور پر اسرائیل سے یہ مطالبہ کیا ہے۔
عرب ریاستوں بالخصوص امریکا کے اتحادی اردن نے صہیونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے اعلان پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نیتن یاہو نے آیندہ ہفتے سے مقبوضہ غربِ اردن کے بیشتر علاقوں کو صہیونی ریاست میں غاصبانہ طور پر ضم کرنے کے لیے پیش رفت کا اعلان کیا ہے۔اردن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے مشرقِ اوسط میں امن کے امکانات معدوم ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کو یہودی آباد کاروں کی بستیوں اور وادیِ اردن کو ریاست میں شامل کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس سال کے اوائل میں مشرق اوسط میں قیام امن کے لیے پیش کردہ متنازع منصوبہ سے شہ ملی ہے۔اس منصوبہ میں مذکورہ علاقوں پر اسرائیلی قبضے کی تائید کی گئی ہے۔
صہیونی وزیراعظم بین الاقوامی برادری کی مخالفت کے باوجود فلسطینی علاقوں کو ہتھیانے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ اس ضمن میں ان کی بھرپور حمایت اور حوصلہ افزائی کررہی ہے۔امریکی صدر قبل ازیں اسرائیل کے گولان کی چوٹیوں پر قبضے کو بھی جائز تسلیم کرچکے ہیں اور مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرچکے ہیں۔