عالمی سطح پر بالخصوص بین الاقوامی اتحاد اور امریکا کی جانب سے داعش تنظیم کے سربراہ کو پکڑنے کی کوششیں ابھی تک جاری ہیں۔ امریکا نے داعش تنظیم کے سربراہ کو پکڑنے میں معاون کسی بھی معلومات کی فراہمی کے عوض انعامی رقم کو دو گنا کر کے اسے ایک کروڑ ڈالر کر دیا ہے۔
بدھ کی شام امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امیر محمد سعید عبدالرحمن المولی نے "شمال مغربی عراق میں یزیدی مذہبی اقلیت کے افراد کے اغوا، ان کو ذبح کرنے اور ان کی تجارت کرنے میں مدد فراہم کی"۔
اسی طرح ٹویٹر پر سرکاری اکاؤنٹ کے ذریعے جاری ٹویٹ میں اعلان کیا گیا کہ حجی عبداللہ کے حوالے سے انعامی معاوضے کی رقم کو دوگنا کرتے ہوئے اسے 1 کروڑ ڈالر کر دیا گیا ہے۔
تم مضاعفة #المكافأة على #حجي_عبدالله إلى ١٠ مليون #دولار! مع هزيمة #داعش في ساحة المعركة ، لا تزال الولايات المتحدة مصممة على تحديد وإيجاد قادة #التنظيم الإجراميين. حان الوقت #للعدالة#واتساب ١٢٠٢٢٩٤١٠٣٧ ٠٠#تليغرام @RFJ_Arabic_bot#العراق #سوريا #الموصل pic.twitter.com/3dGLHLDaSW
— Rewards for Justice عربي (@Rewards4Justice) June 24, 2020
واشنگٹن نے رواں سال مارچ میں داعش تنظیم کے نئے سربراہ کو "بین الاقوامی دہشت گردوں" سے متعلق اپنی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا تھا۔
یاد رہے کہ داعش تنظیم کا سربراہ ابو بکر البغدادی 2019 میں 26 اور 27 اکتوبر کی درمیانی شب شام کے شمال مغربی صوبے اِدلب میں ایک امریکی فوجی کارروائی میں ہلاک ہو گیا تھا۔ اسی ماہ کے آخر میں داعش نے سرکاری طور پر ابو ابراہیم الہاشمی القرشی کو البغدادی کا جاں نشیں مقرر کیا تھا۔
تاہم القرشی تجزیہ کاروں کے نزدیک معروف شخص نہیں ہے یہاں تک کہ ان میں سے بعض نے تو اس کے وجود پر ہی شکوک کا اظہار کیا ہے۔ اس وقت سے اب تک کئی مغربی انٹیلی جنس اداروں نے داعش کے حقیقی سربراہ کے طور پر امیر محمد سعید عبدالرحمن المولی کا تعین کیا ہے۔