غربت اور افلاس، ایران میں لوگ بچوں کو آن لائن فروخت کرنے پر مجبور

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایران میں غربت اور افلاس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ایسے خاندان بھی موجود ہیں جو اپنے بچوں کا بوجھ اٹھانے سے قاصرہوچکے ہیں۔ والدین اپنی رضامندی سے اپنے بچوں کو انسٹا گرام اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے فروخت کرنے پرمجبور ہیں۔

ایران میں ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے تین ایسے افراد کو حراست میں لیا ہے جن پر آن لائن بچوں کی خریدو فروخت کا دھندہ چلانے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ گرفتار ملزمان کا کہنا ہے کہ والدین خود انہیں اپنے بچے چند ڈالروں کے عوض فروخت کرتے ہیں۔

Advertisement

پولیس فروخت کیے گئے دو بچوں کی شناخت کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے، جن میں سے ایک کی عمر چند دنوں سے زیادہ نہیں ہے جبکہ دوسرا دو ماہ کا ہے، تیسرے بچے کی تلاش جاری ہے۔

ایران کی طلبا نیوز ایجنسی کے مطابق ایک غریب خاندان نے اپنے دو بچے 50 ملین ایرانی ریال (1،100 ڈالر) اور 100 ملین ایرانی ریال ((2،300) میں فروخت کیے جب کہ تیسرے بچے کی قیمت 9،500 اور 12،000 امریکی ڈالر میں فروخت کرنے کی پیش کش کی گئی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے 2017 میں ایران کو دنیا میں انسانی اسمگلنگ سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں ان ممالک کی فہرست میں "تیسرا بڑا ملک قرار دیا تھا۔

مقبول خبریں اہم خبریں