یک شخصی حکمرانی نے ترکی کو نقصان پہنچایا۔۔۔ اپوزیشن کی ایردوآن پر تنقید

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ترکی میں اپوزیشن رہ نما کمال قلیچ دار اولو نے ایک بار پھر ملک میں صدارتی نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اقتصادی صورت حال کی بربادی کا ذمے دار صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کی پالیسی کو ٹھہرایا ہے۔

جمعے کی شب ایک ٹی وی انٹرویو میں قلیچ دار اولو نے کہا کہ "2018 میں شروع ہونے والے یک شخصی حکومتی نظام کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت جو 2018 میں 4 لیرہ کے برابر تھی وہ بڑھ کر 6 لیرہ تک پہنچ گئی۔ اسی طرح ملک میں سونے کی قیمت 328 لیرہ سے 661 لیرہ ہو گئی۔ قومی سطح پر ہماری آمدنی میں 100 ارب ڈالر کی کمی آئی۔ عالمی معیشت کی درجہ بندی میں ترکی 17 ویں سے 19 ویں نمبر پر آ گیا"۔

Advertisement

ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ کمال قلیچ دار اولو نے آخری بلدیاتی انتخابات میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (اپوزیشن کی کرد جماعت) کے ساتھ اپنے اتحاد کا حوالہ دیا۔ اولو نے اس پارٹی کے ووٹرز پر عائد الزام اور انہیں دہشت گرد قرار دیے جانے پر کڑی تنقید کی۔ اولو کا کہنا تھا کہ "65 لاکھ شہریوں نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے حق میں ووٹ دیے، کیا ہم 65 لاکھ شہریوں کو دہشت گرد قرار دیں گے، کیا یہہ ایسی بات ہے جسے عقل قبول کرے"۔

اسی سلسلے میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی ترجمان ابرو گونائے نے ایردوآن حکومت کی جانب سے پارٹی قیادت اور اس کے سپورٹرز پر ڈالے جانے والے دباؤ پر شدید نکتہ چینی کی۔ گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں گونائے نے کہا کہ "ضرورت اس بات کی ہے کہ آئین میں مذکورہ حقوق کے ذریعے کُردوں کا مسئلہ حل کیا جائے، جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا تب تک کوئی بھی دوسرا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا"۔

گونائے کے مطابق ان کی پارٹی کے سپورٹرز حکمراں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کی سازشی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر آ گئے۔ اس پارٹی کی استبدادیت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ ترکی کے حکام نے گذشتہ عرصے کے دوران ملک میں کئی اپوزیشن شخصیات اور حکومتی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو حراست میں لیا۔ ان کے علاوہ متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا جن پر 2016 میں فوجی انقلاب کی ناکام کوشش سے تعلق ہونے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں