لبنانی وزیر داخلہ کا دو افراد کے قتل کا اعتراف ، حزب اللہ کی ویب سائٹ پر انٹرویو حذف

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

لبنان میں وزیر داخلہ محمد فہمی کے ایک حالیہ بیان کے بعد ملک میں بالخصوص سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔

فہمی نے حزب اللہ ملیشیا کے المنار ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں اقرار کیا تھا کہ انہوں نے 1981 کی خانہ جنگی کے دوران اُس وقت کی سرکردہ با اثر پارٹی کے دو ارکان کو قتل کیا۔

Advertisement

فہمی نے یہ بات موجودہ صدر میشیل عون کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بتائی۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ صدر میشیل عون کے ساتھ ان کے مضبوط تعلق کا راز یہ ہے کہ 39 برس قبل اُس روز دو مذکورہ دو افراد کے قتل کے بعد جب اُن کی زندگی خطرے میں تھی تو حالیہ صدر نے ہی فہمی کو تحفظ فراہم کیا تھا۔

وزیر داخلہ کے اس اقرار کے بعد دو روز سے سوشل میڈیا پر تنقید، مذمت اور سوالات کا طوفان کھڑا ہو گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں المنار چینل نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے انٹرویو میں سے دو منٹ کا حصہ حذف کر دیا۔

وزیر داخلہ کے میڈیا بیورو کی جانب سے منگل کے روز ایک وضاحتی بیان جاری ہوا۔ بیان میں اس اقرار کی تردید نہیں کی گئی بلکہ اسے محمد فہمی کی سچائی کے ساتھ جوڑا گیا۔ بیان کے مطابق یہ واقعہ فوج کی ایک چیک پوسٹ پر حملے کے بعد پیش آیا۔

بیان میں کہا گیا کہ "فہمی کا اقرار ان کی بے ساختہ گفتگو اور بات کی سچائی کی دلیل ہے۔ فہمی کا ارادہ قتل کا نہیں تھا۔ لبنانی فوج کی ایک چیک پوسٹ پر مسلح افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا، یہ چیک پوسٹ اُس وقت فہمی کے ماتحت تھی۔ حملے میں ہلاکتیں ہوئیں جس کے رد عمل میں فوج کے عناصر کی جانب سے جوائی کارروائی قانونی حق تھا"۔

مقبول خبریں اہم خبریں