یمن کے وزیر اعظم معین عبد المالک نے کہا ہے کہ حوثی ملیشیا تیل کے بحران کو ہوا دے کر اور اقوام متحدہ کی زیرنگرانی طےپانے والے طریقہ کار پر عملدرآمد سے فرار اختیار کرکے ایرانی ایندھن کی اسمگلنگ کی طرف واپس جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حوثی باغی یمن کے وسائل کو قوم پر مسلط کی گئی بے مقصد جنگ کی فنڈنگ اور اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے استعمال کررہےہیں۔
یمن کی سرکاری نیوز ایجنسی سبا کے مطابق وزیراعظم معین عبد الملک نے ، یمن میں اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن گریفیتھس سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ حوثی ملیشیا شہریوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے جنگ میں جھونک رہی ہے۔ ایرانی حمایت یافتہ باغیوں کے خلاف واضح موقف اختیار کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا اقوام متحدہ کی زیرنگرانی طے پائے میکا نزم پرعمل درآمد سے فرار اختیار کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ حوثیں کی طرف سے ریاستی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے آئل ٹیکس کی آمدنی کو استعمال کیا جانا چاہیے مگرحوثی باغی اس حوالےسے اقوام متحدہ کی کوششوں سے طے پانے والے میکام نزم پر عمل درآمد سے بھاگ رہے ہیں۔
معین عبد المالک نے زور دے کر کہا کہ حکومت اب بھی معاشی مسائل کو ہر طرح سےحل کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اس کی تمام ترکوششیں حوثی ملیشیا کی ہٹ دھرمی اور داخلت سے سے متاثر ہو رہی ہیں۔ حوثی ملیشیا کی وجہ سے قومی کرنسی کی گردش متاثر ہو رہی ہے اور حوثی باغیوں کے زیرتسلط علاقوں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔