جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 44 ویں اجلاس کے دوران ایرانی نمائندے اسماعیل بقائی نے اپنے خطاب کے موقع پر قاسم سلیمانی کی تصویر اپنی میز پر رکھی۔
اس دوران جنیوا میں ہال کے ایک سیکورٹی اہل کار نے میز پر سے اس تصویر کو ہٹا دیا۔ اس اقدام نے اس شخصیت کے بارے میں بین الاقوامی موقف کو باور کرا دیا جس کا نام دہشت گردی سے متعلق امریکا کی فہرست میں درج ہے۔
Qasem Soleimani's picture was removed at the UN's Human Rights Council today.
— Iran News Wire (@IranNW) July 9, 2020
Least they had enough sense to remove the picture of the world's number one terrorist, responsible for the murder of thousands of people, from the Human Rights Council. pic.twitter.com/z7qWGU5fzd
یاد رہے کہ قاسم سلیمانی رواں سال جنوری میں بغداد کے ہوائی اڈے کے اطراف امریکی فضائی حملے میں مارا گیا تھا۔ کارروائی میں عراقی ملیشیا الحشد الشعبی کا نائب سربراہ ابو مہدی المہندس اور دیگر افراد بھی ہلاک ہو گئے تھے۔
اُس موقع پر روئٹرز نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری تفصیلات میں بتایا گیا تھا کہ سلیمانی اور ایرانی پاسداران انقلاب کے چار فوجی اہل کار شام کے ہوائی اڈے پر موجود ایئربس 320 طیارے مین سوار ہوئے۔ تاہم سلیمانی اور چاروں فوجی اہل کاروں کے نام مسافروں کی فہرست میں درج نہیں کیے گئے۔ یہ بات سیریا ونگ ایئرلائنز کے ایک اہل کار نے روئٹرز نیوز ایجنسی کو بتائی۔ سلیمانی اور پاسداران انقلاب کے فوجی مذکورہ ایئرلائنز کے طیارے میں سوار ہوئے تھے۔