الحرمین الشریفین کے امور کی جنرل پریذیڈنسی نے حج کے موقع پر غلاف کعبہ کو زمین سے تقریبا 3 میٹر اوپر اٹھانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ صدرِ اسلام کے وقت سے ہی حج کے موقع پر یہ معمول رہا ہے۔ اس کا مقصد غلافِ کعبہ (کِسوہ) کی حفاظت اور صفائی کو یقینی بنانا ہے۔ اس لیے کہ حجاج کرام کی ایک بڑی تعداد مطاف میں کِسوہ کو چُھونے کی کوشش کرتی ہے۔
البتہ رواں سال جہاں حجاج کرام کی صحت و سلامتی کے لیے دیگر اقدامات اور تدابیر کی گئی ہیں۔ وہاں بیت اللہ کے اطراف رکاوٹیں بھی رکھی گئی ہیں۔ مطاف میں موجود افراد کو ان رکاوٹوں کے نزدیک آنے سے روک دیا جائے گا۔ یہ اقدام سعودی عرب میں امراض سے تحفظ کے قومی مرکز کی جانب سے حج سیزن کے لیے جاری حفاظتی پروٹوکول کے تحت عمل میں آیا ہے۔ اس کا مقصد خانہ کعبہ یا حجر اسود کو چُھونے یا بوسہ دینے سے روکنا ہے۔
واضح رہے کہ ہر سال غلافِ کعبہ کو زمین سے اونچا کرنے کے بعد موڑے گئے حصے کو 2 میٹر عرض والے سفید کاٹن کے کپڑے سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ حج سیزن کے اختتام کے بعد غلاف کو اپنی سابقہ حالت پر واپس کھول دیا جاتا ہے۔
مسجد حرام اور مسجد نبوی کے امور کے نگرانِ عام ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے رواں سال حج سیزن کے لیے غلاف کعبہ اونچا کرنے کی تیاری کا جائزہ لیا۔ غلاف اونچا کرنے کے کام میں 50 افراد حصہ لیتے ہیں جو اس حوالے سے مہارت اور ہنر کے حامل ہوتے ہیں۔