جنوبی ایران میں فارس صوبہ کے چیمبر آف کامرس کے سربراہ جمال رزاقی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں جاری بدعنوانی کے نتیجے میں کم سے کم 22 ارب ڈالر کی غیر ملکی کرنسی غبن کی گئی ہے ہے۔
انہوں نے جمعہ کے روز ایرانی لیبر ایجنسی "النا" کو بتایا کہ "درآمد کے لیے سرکاری کرنسی مختص کرنے کے بہانے سے پابندیوں کے تحت ایرانی کرنسی کے کم از کم 22 ارب ڈالر غائب ہوگئے ہیں۔
رزاقی نے یہ وضاحت نہیں کی کہ یہ رقوم کیسے اور کب غائب ہوئی لیکن انہوں نے کہا کہ "بدعنوانی" درآمد کنندگان اور تاجروں کو سرکاری قیمت پر (ڈالر کے مقابلے میں 42 ہزار) ہارڈ کرنسی دینے سے ہوئی ہے۔
ایرانی حکومت کو کرنسی کے خاتمے کا ذمہ دارقرار دیا جا رہا ہے۔ ایرانی تومان کی قیمت ہفتے کے آغاز میں ایک ڈالر کے مقابلے میں 26،000 تومان رہ گئی تھی تاکہ درآمد کنندگان کی جانب سے ہارڈ کرنسی کو مارکیٹ میں واپس نہ کیا جا سکے۔
ایرانی مرکزی بینک نے ہفتہ اور اتوار کے روز 300 ملین ڈالر کی کرنسی مارکیٹ میں بھیجی۔ کیوں کہ امریکی ڈالر کی قیمت بتدریج کم ہوتے ہوئے جمعہ کے روز 22،000 تک پہنچ گئی۔
-
ایران اور حزب اللہ پر آخری درجے کا دباو ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں: امریکا
محکمہ خارجہ کے علاقائی ترجمان جیرالڈائن گریفتھ نے بدھ کے روز 'العربیہ' ٹیلی ویژن کو بتایا کہ واشنگٹن تہران کو اسلحے کے حصول سے روکنے کے لیے کام کر رہا ... بين الاقوامى -
امریکا ایران پر عاید کردہ اسلحے کی پابندیاں اٹھانے کی اجازت نہیں دے گا: پومپیو
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے زور دے کر کہا ہے کہ امریکا ایران پر اسلحے کے پابندیاں اٹھانے کی اجازت نہیں دے گا۔ پومپیو جو برطانیہ کے دورے پر ہیں ... بين الاقوامى -
ایران جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کو کبھی نہیں بھولے گا: علی خامنہ ای
ایران کے رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے فضائی حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کو کبھی نہیں بھولے گا اور امریکا ... بين الاقوامى