آبنائے ہرمز میں ایران کے فرضی طیارہ بردار بیڑے کے ناٹک کا کیا مقصد ہے؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایران کی آبنائے ہرمز میں عسکری سرگرمیاں نئی نہیں۔ آئے روز ایران آبنائے ہرمز میں کوئی نئی سرگرمی یا مداخلت کرتا ہے۔ اس حوالے سے ایران کی ایک نئی اور عجیب حرکت دیکھنے میں آئی ہے۔

مصنوعی سیارے کی مدد سے لی گئی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایران نے ایک امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کا ایک فرضی اسٹریوسکوپک ورژن ڈیزائن کیا اور اسے اتوار کے روز ہتھیاروں کے استعمال کے لیے آبنائے ہرمز کے پانی میں منتقل کیا ہے۔

Advertisement

ایرانی روزنامہ "ہمشہری" نے سوموار کے روز ایک رپورٹ میں بتایا کہ ان ہتھیاروں کا مقصد گذشتہ جمعہ کے روز شام کی فضا میں ایرانی فضائی کمپنی "ماہان" کے ایک مسافر طیارے کو امریکی طیارے کی جانب سے روکنے کی کوشش کا جواب دینا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے فرضی طیارہ بردار بحری جہاز کی تصاویر شائع کی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران امریکیوں کا مقابلہ جنگی مشقوں میں کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ان مشقوں‌ میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل اور زمین سے سمندر تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات شامل ہوں گے۔

تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ خیالی ہوائی جہاز کے کیریئر کو پہلے ایک اسپیڈ بوٹ کے ذریعہ دھکیلا گیا اور پھر بندر عباس بندرگاہ سے آبنائے ہرمز تک جہاز کے ذریعے باندھ کر لے جایا گیا۔

ایران کا یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں خطے میں ایرانی ملیشیائوں کی جانب سے امریکی افواج پر حملوں، ایران کے جوہری اور میزائل پروگراموں میں خلاف ورزیوں کےتسلسل کے تہران کے بین الاقوامی آبی گزرگاہوں ، ٹینکروں اور جہازوں کو نشانہ بنانے کے پس منظر کے خلاف دونوں ممالک کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے۔

اس اقدام سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پاسداران انقلاب مارچ میں کیے گئے "نبی اعظم 9" مشقوں کے بعد ایک بار پھر اسی طرح کی مشقیں کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس دوران امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کی ایک فرضی شکل کو چار میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔

مشق کے دوران میزائل فرضی جہاز کے ڈوبنے کا باعث نہیں بنے کیونکہ ایرانی پاسداران انقلاب کے نائب کمانڈر نے اس وقت واضح کیا تھا کہ فرضی جہاز کو مختلف مشقوں میں استعمال کیا جائے گا اور اس طرح اس انداز میں بنایا گیا تھا کہ مشقوں کے دوران وہ ڈوب نہ پائے۔

لیکن خلیج عرب کے پانیوں میں 10 مئی کو ہونے والی ایرانی بحری مشقوں میں مہلک غلطیاں پیش آئیں۔ جب بحریہ میں فوجی مشقوں کے دوران ایرانی فوج کے ایک تباہ کن حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایرانی نیوی کے 19 افسران اور فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

ایرانی حکام نے حادثے کی وجوہ کے بارے میں کوئی وضاحت فراہم نہیں کی ہے۔ ایرانی فوجی ذرائع کے مطابق حادثہ بحری مشق کے دوران "فرینڈلی فائرنگ" کی وجہ سے ہوا تھا جس میں 19 ملاح ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے تھے۔

ایرانی میڈیا نے اس وقت اطلاع دی تھی کہ ہو سکتا ہے کہ یہ حادثہ میزائل نظام میں خرابی یا میزائل کی وجہ سے ہوا ہو جسے بحری فوجی تربیت کے دوران "جماران" ڈسٹرائر سے فائر کیا گیا تھا۔

مقبول خبریں اہم خبریں