بیروت :مشتعل مظاہرین کا چار وزارتوں پر دھاوا، سکیورٹی فورسز سے جھڑپیں،120 افراد زخمی!
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں چار روز قبل تباہ کن دھماکے کے ردعمل میں حکومت کے خلاف احتجاج میں شدت آ گئی ہے۔مشتعل مظاہرین نے چار وزارتوں پر دھاوا ہے اور ان کی سکیورٹی فورسز سے جھڑپیں ہوئی ہیں جن کے نتیجے میں ایک پولیس افسر ہلاک اور120 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
شہر کے وسطی حصے میں مظاہرے کے دوران میں فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں اور پولیس نے بھی فائرنگ کی تصدیق کی ہے جبکہ مظاہرین نے خارجہ ،اقتصادی امور ، ماحول اور توانائی کی وزارتوں پر دھاوا بول دیا ہے۔ انھوں نے وہاں ’’انقلاب کا دارالحکومت‘‘ کے بینر لگا دیے ہیں اور ایران کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی ہے۔
ہزاروں لبنانی شہری بیروت میں ہفتے کے روز حکومت کی نااہلی اور حکمران اشرافیہ کی بدعنوانیوں کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔مقامی ٹیلی ویژن اسٹیشنوں پر اس احتجاجی مظاہرے کی کوریج براہ راست دکھائی گئی ہے۔اس میں ربر کی گولیوں سے زخمی متعدد افراد کو دیکھا جاسکتا ہے۔
سیکڑوں مظاہرین نے پارلیمان کی عمارت کی جانب کوشش کی تھی لیکن سکیورٹی فورسز نے انھیں اس طرف جانے سے روک دیا اور اس دوران میں ان میں دھینگا مشتی ہوئی ہے،انھوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا ہے۔دوسری جانب مشتعل مظاہرین نے موقع سے فائدہ اٹھا کر وزارتِ خارجہ کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔
مظاہرین نے وہاں بینرز آویزاں کردیے، جن پر لکھا تھا:’’ انقلاب کا دارالحکومت ‘‘ اور ’’ بیروت ایک غیر فوجی شہر ہے‘‘۔انھوں نے لبنانی صدر میشال عون کی ایک تصویر بھی نذر آتش کردی ہے۔
احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک شخص میگافون پر اعلانات کررہا تھا:’’ ہم یہاں موجود ہیں، ہم تمام لبنانی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ وزارتوں پر قبضہ کر لیں۔‘‘مظاہرین ایران کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے اور کہہ رہے:’’ ایران دفع ہوجاؤ‘‘ ۔ ’’ آج سے بیروت آزاد ہے‘‘۔
Watch: Protesters storm #Lebanon’s foreign ministry building and put up banners that read “capital of the revolution” and “Beirut is a demilitarized city," amid anti-government demonstrations in the wake of the deadly #Beirut explosion.https://t.co/pHRtcxMaha pic.twitter.com/L1g9kLozak
— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) August 8, 2020
بیروت کے وسط میں واقع وزارت خارجہ کی عمارت پر دھاوا بولنے والے مظاہرین کے گروپ کی قیادت لبنانی فوج کے ریٹائرڈ افسر کررہے تھے۔اس وقت سکیورٹی فورسز کی توجہ وہاں سے چند سو میٹر دور پارلیمان کے نزدیک احتجاج کرنے والے مظاہرین پر مرکوز کی تھی۔ تاہم لبنانی فوج نے بعد میں مظاہرین سے وزارت کی عمارت کو خالی کرا لیا ہے۔
لبنانی شہری حکمران سیاسی اشرافیہ کو چار اگست کو بیروت کی بندرگاہ کے نزدیک تباہ کن دھماکے کا ذمے دار قرار دے رہے ہیں اور وہ حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ لبنانی حکام نے ہفتے تک بیروت بندرگاہ پر ایک گودام میں تباہ کن دھماکے کے نتیجے میں 158 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور چھے ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔