بیروت دھماکا:ملبے تلے دبے 60 سے زیادہ لاپتا افراد کی تلاش جاری

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

لبنان میں منگل کو بیروت میں ہونے والے خوف ناک دھماکے کے بعد لا پتا افراد کی تلاش اور ملبے کو ہٹانے کا کام جاری ہے۔ عوام کو اس الم ناک آفت کی تحقیقات کا انتظار ہے جب کہ گذشتہ روز میڈیا کی اسکرینوں پر واقعے میں مرنے والوں کے اہل خانہ کے مناظر چھائے رہے۔ غم زدہ متاثرین ملک کے سیاست دانوں اور حکمراں طبقے کو 150 سے زیادہ افراد کی موت کا ذمے دار ٹھہرا رہے تھے۔

لبنان کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ 60 سے زیادہ افراد ابھی تک لا پتا ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔

Advertisement

لبنان انجمن ہلال احمر کے سکریٹری جنرل جارج کتانہ کے مطابق بیروت کی بندرگاہ پر تلاش کا کام لبنانی فوج انجام دے رہی ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ تلاش کی کارروائیوں میں ان کی ٹیمیں ہمیشہ سیکورٹی اداروں کے ساتھ رہتی ہیں۔

وزارت صحت کے مطابق بیروت کی بندرگاہ پر تباہ کن دھماکے کے نتیجے میں 154 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں 25 افراد کی شناخت نہیں ہو سکی۔

علاوہ ازیں زخمیوں کی تعداد پانچ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ان میں 120 کی حالت تشویش ناک ہے۔ یہ دھماکا بندرگاہ کے گودام نمبر 12 میں 6 سال سے موجودہ 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ پھٹنے سے ہوا تھا۔

بیروت دھماکے کو چار دن گزر جانے کے باوجود درجنوں لبنانی گھرانے اس بات کے منتظر ہیں کہ ریسکیو ٹیمیں ان کے پیاروں کے حوالے سے ایسی خوش خبری لے کر آئیں گی جس سے ان گھرانوں کو اطمینان نصیب ہو گا۔

بیروت دھماکے کے بعد ملک بھر میں سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کے خلاف عوام کا غم و غصہ عروج پر ہے۔ ان جماعتوں میں ایران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ بھی شامل ہے جس پر ملک میں گزر گاہوں اور بندرگاہوں کا سیکورٹی کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھنے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں