بیروت دھماکے کے بعد غصے میں بپھرے عوام کو مظاہرے کے لیے اکٹھا ہونے کی کال

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

لبنان میں جمعے کی شام متعدد شہری تنظیموں اور سوسائٹیز کی جانب سے سامنے آنی والی کال میں عوام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہفتے کی سہ پہر مقامی وقت کے مطابق 4 بجے سے بیروت کے وسط میں الشہداء اسکوائر پر جمع ہونا شروع ہو جائیں۔ یہاں اکٹھا ہونے کا مقصد منگل کی سہ پہر برپا ہونے والے المیے کے تمام ذمے داران کے احتساب اور وزیر اعظم اور صدر کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنا ہے۔

اس سے قبل حکام نے اعلان کیا تھا کہ بیروت کی بندرگاہ پر 4 اگست کی سہ پہر ہونے والے زور دار دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد 154 تک پہنچ گئی ہے۔ ملبے کے نیچے لا پتہ افراد کی تلاش کا کام جاری ہے۔ اس سے قبل یہ شرم ناک حقیقت سامنے آئی تھی کہ ملک کے تمام ذمے داران کو ہی بیروت کی بندرگاہ کے گودام میں ہزاروں ٹن امونیم نائٹریٹ (دھماکا خیز مواد) کی موجودگی کا علم تھا۔ لبنانی صدر نے بھی جمعے کی شام اس بات کا اقرار کیا کہ وہ کچھ عرصے سے مذکورہ مواد کی موجودگی کے بارے میں جانتے تھے۔

Advertisement

ادھر سوشل میڈیا پر "يوم الحساب" (یومِ حساب) ، "الغضب الساطع" (خیمہ زن غیض و غضب) اور "علقوا المشانق" (سُولیاں لٹکا دو) کے عنوان سے چلائے گئے ٹرینڈز میں سیکڑوں صارفین نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے غم و غصے کے اظہار اور ملک میں سیاست دانوں کی حرکتوں کو مسترد کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلیں۔

انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کمیشن نے جمعے کے روز باور کرایا کہ بیروت کی صورت حال واقعتا الم ناک ہے۔ گھروں کو پہنچنے والے نقصان کے باعث لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے آ گئے ہیں اور ان لوگوں کے لیے پناہ کے مراکز کی بڑے پیمانے پر ضرورت ہے۔

ادھر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر حالیہ خوف ناک دھماکے کے بعد ملک میں صحت سے متعلق صورت حال خطر ناک مسئلہ بن چکی ہے۔ دارالحکومت بیروت میں 4 ہسپتال تباہ ہو گئے جب کہ شہر میں زخمیوں کی تعداد 5 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔

لبنانی عوام مقامی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہر ممکن طور سے حکام اور سیاسی طبقے کی مجرمانہ غفلت کے خلاف اپنے شدید رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ بعض شہریوں نے تباہ شدہ سڑکوں کا دورہ کرنے والے لبنانی وزراء کو بھگا دیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ دونوں کے دوران سوشل میڈیا پر سیکڑوں صارفین اور میڈیا پرسنز نے جرات مندانہ طور پر ایران نواز لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

یاد رہے کہ بعض ماہرین نے دھماکے کے نتیجے میں دارالحکومت بیروت میں ہونے والے نقصان کی مالیت کا اندازہ 15 ارب ڈالر لگایا ہے۔ اس دوران انشورنس سیکٹر کے ذرائع کے مطابق بیروت کی بندرگاہ کے گوداموں میں دھماکے کے نقصان کی مجموعی مالیت 3 ارب ڈالر ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں