سعودی عرب میں 25 سال تک محکمہ تعلیم میں ایک نسل کو تعلیم دینے اور ریٹائرمنٹ کے بعد سیاحتی سفر کرنے والے استاد صالح بن عبدالرحمان الغفیلی نے اپنے طویل سیاحتی سفر میں سعودی عرب کے 250 تاریخی،سیاحتی اور قدرتی مقامات کا پتا چلایا۔ سعودی کے چپے چپے کے سفر کے دوران الغفیلی نے 50 ایسی پہاڑی گھاٹیوں کے بارے میں تصاویر کے ساتھ معلومات حاصل کیں جن تک اس سے قبل کسی سیاح کی رسائی نہیں ہو سکی۔
الغفیلی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے محکمہ تعلیم سے ریٹائرمنٹ کے بعد سیاحت اور ملک کے دور دراز علاقوں کے سفر کو اپنا مشغلہ بنایا۔ اس سفر میں انہوں نے 700 قدرتی، تاریخی اور سیاحت کے حامل مقامات کی سیر کی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 25 سال تک مڈل اسکول میں طلبا کو تعلیم دیتے رہے۔ تاہم جو کچھ انہوں نے سعودی عرب کی سیاحت اور سفر کے دوران خود سیکھا وہ حیران کن ہے۔
سعودی عرب ایک کھلا فطری جغرافیہ ہے جوں سمندر ، پہاڑوں ، وادیوں ،گھاٹیوں، غاروں کے ساتھ ساتھ پرکشش ماحولیاتی سیاحت کے مقامات سے مالا مال ہے۔ اس سرزمین میں تاریخی اور ارضیاتی یادگاروں کی بڑی تعداد موجود ہے تاہم ان کی تلاش اور انہیں منظر عام پر لانے دوسرے سیاحوں کو ان کی طرف متوجہ کرنے کی ضرورت ہے۔
سعودی پریس ایجنسی "ایس پی اے" کے مطابق صالح الغفیلی القسیم خطے کے الرس گورنری میں پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش ریلتے میدانوں اور پہاڑی چٹنوں میں ہوئی۔ انہیں بچپن ہی سے تاریخی مقامات کی سیر کا بہت شوق تھا تاہم انہوں نے عمر کے آخری حصے میں اپنا یہ شوق پورا کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ مملکت تاریخی یادگاروں قدرتی مقامت کے خزانوں سے بھرا پڑا ہے۔ اسکول سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں سعودی عرب میں طویل سفر شروع کیا۔ اس سفر میں انہوں نے ایسے 250 گم شدہ مقامات کی نشاندہی کی جو اس سے قبل سیاحوں کی نظروں سے اوجھل تھےاس کے علاوہ انہوں نے جنوبی علاقوں میں 60 پہاڑی گھاٹیوں کا پتا چلایا۔ فوسیل ،پتھروں پر منقش عبارتوں اور قدیم تاریخی مقامات اس کے علاوہ ہیں۔