بھارت میں شیعوں کے حوالے سے خامنہ ای کی ٹویٹ پر غضب ناک ردّ عمل

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایران کے رہبر اعلی علی خامنہ کی جانب سے اپنے ہندی زبان کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر "عيد غدير" کے حوالے سے کی جانے والی ٹویٹ کے بعد بھارت میں شدید غم و غصے پر مبنی ردود عمل سامنے آئے ہیں۔ اس دوران خامنہ ای پر "مذہبی انقسام" کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ نئی دہلی حکومت پر دباؤ کے مقصد سے فرقہ وارانہ کارڈ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے "TFI Post" کی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ خامنہ ای کی یہ ٹویٹ ،،، امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں بھارتی مدد کے حوالے سے ایران کی توقعات پوری نہ ہونے کے بعد سامنے آئی ہے۔

Advertisement

رپورٹ کے مطابق طہران کے نزدیک نئی دہلی امریکی پابندیوں کے سبب ادھڑی ہوئی ایرانی معیشت کی مدد کے لیے مطلوبہ پیمانے پر اقدامات نہیں کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت ایرانی تیل درآمد کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک تھا۔ تاہم امریکی پابندیوں کے بعد اس نے ایرانی تیل کی خرید روک دی۔

ویب سائٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی رہبر اعلی نے سیاسی دباؤ ڈالنے کے مقصد سے بھارت میں فرقہ واریت بھڑکانے کے لیے ٹویٹر استعمال کرنے کی مایوس کن کوشش کی۔

یاد رہے کہ خامنہ ای کا ہندی زبان کا ٹویٹر اکاؤنٹ ابھی نیا ہے اور اس پر صرف دو ٹویٹس موجود ہیں۔ یہ دونوں ٹویٹس مذہبی پیغامات پہنچانے کے مقصد سے کی گئی ہیں۔ ان میں ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ "اگرچہ غدیر کا واقعہ بھرپور طور پر شیعوں سے مربوط ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ اسلام کے حقیقی جوہر کے لحاظ سے غدیر شیعوں تک محدود نہیں بلکہ اس کا تعلق پوری اسلامی دنیا سے ہے .. اس لیے کہ غدیر کا واقعہ اسلام کی حقیقی روح پر مبنی ہے"۔

مذکورہ ویب سائٹ "TFI Post" نے ایرانی رہبر اعلی کی جانب سے بھارت کے مسلمانوں کے نام کی جانے والی ٹویٹ کو "نہایت اشتعال انگیز" قرار دیا ہے۔ اس لیے کہ غدیرکا واقعہ شیعوں اور سنیوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے۔

ویب سائٹ کے نزدیک ایران خفیہ طور سے نئی دہلی کو یہ پیغام پہنچا رہا ہے کہ بھارت کے 25% مسلمان شیعہ ہیں"۔

مزید برآں یہ کہ خامنہ ای قوم پرست شیعہ جذبات کے استحضار کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ بھارت کو ایران سے دوری اور امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے پر خبردار کیا جا سکے۔

رپورٹ میں بھارتی شیعہ مذہبی شخصیات کے ایران کے ساتھ بھرپور تعلق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس سلسلے میں رواں سال جنوری میں امریکا کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی موت پر بھارت میں احتجاج کا حوالہ دیا گیا۔ اسی طرح ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی ایک ٹویٹ کا بھی حوالہ دیا گیا۔ اس ٹویٹ میں کہا گیا کہ "امریکا تو جنرل قاسم سلیمانی کو دہشت گرد قرار دیتا ہے مگر اس کی ہلاکت کے بعد بھارت کے 430 شہروں میں سوگ کے اجتماعات کا انعقاد ہوا ... کیا بھارت میں ہمارے ایجنٹس موجود ہیں ؟"...

ویب سائٹ رپورٹ میں ایران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ بھارت کو دھمکانے کے لیے فرقہ وارانہ تقسیم کا کارڈ کھیل رہا ہے. مزید یہ کہ یہ وجہ ہے کہ ایرانی رببر اعلی ہندی زبان کا استعمال کر رہے ہیں تا کہ یہ باور کرایا جا سکے کہ شیعہ ورژن ہی اسلام کی حقیقی روح ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں