موریتانیہ کے قطر نواز سابق صدر محمد ولد عبدالعزیز اس وقت کافی مشکل میں ہیں۔ العربیہ چینل کے ذرائع کے مطابق بحر اوقیانوس میں قطر کے سابق امیر الشیخ حمد بن خلیفہ کو ایک جزیرے کا تحفہ دینے والے سابق موریتانوی صدر سے پولیس کرپشن کے الزامات میں پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
توقعات ہیں کہ سابق صدر ولد عبد العزیز کو کو بدعنوانی کے الزامات میں جیل میں قید کر دیا جائے گا کیوں کہ پارلیمنٹ نے ان پر بدعنوانی اور قطر کے سابق امیر کے لیے ایک جزیرے تحفے میں دینے کا الزام عاید کیا ہے۔
خفیہ دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ صدر ولد عبدالعزیزنے قطر کے سابق امیر شیخ حمد بن خلیفہ نے موریتانی دارالحکومت نواکشوط کے شمال میں بحر اوقیانوس کے کنارے ایک چھوٹا جزیرہ عطا کیا تھا۔
دستاویزات کے مطابق موریتانیہ میں قطر کے سفیر محمد بن کردی طالب المری نے 12 جنوری 2012 کو قطری وزیر خارجہ کو ایک مکتوب بھیجا جس میں بتایا کہ کہ موریتانیہ کے سابق صدر محمد ولد عبد العزیز کو ان کے دفتر میں مدعو کرنے کے بعد کہا گیا ہے کہ انہوں نے خوبصورت جزیروں میں سے ایک جزیرہ امیر قطر کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
موریتانیہ کے پارلیمنٹیرینز نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ سابق صدر کے قطر کے ساتھ تعلقات میں اور خفیہ معاہدے "بدعنوانی کا شبہ" ہے۔
اس اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں پارلیمانی تفتیش کاروں کو جن دستاویزات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ان میں وہ دستاویزات ہیں جو نواکشوط میں قطری سفیر کے قطری وزارت خارجہ اور شاہی دربار کو خفیہ مکتوب کی شکل میں ملی ہیں۔ نیز ایوان صدر میں سابق قانونی مشیر اور ایک سابق وزیر انصاف کے ابراہیم ولد دادادہ کی گواہی بھی شامل ہے۔