عربوں میں "سہیل" نامی ایک ستارہ کافی مشہور رہا ہے جس کے بارے میں ان کا خیال تھا یہ ستارہ صرف موسم گرما میں ظاہر ہوتا ہے۔ جزیرۃ العرب میں قدیم زمانے سے میں لوگ اس ستارے میں گہری دلچسپی رکھتے تھے اور آج بھی بعض لوگ اور اسے موسم گرما کی علامت قرار دیتے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یہ ستارہ موسم گرما کے ایام میں سعودی عرب کی سرزمین پر صبح کے وقت جنوبی افق میں طلوع آفتاب کے مقام سے نمودار ہوتا ہے۔ دن کو یہ ستارہ بہت گرم ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ رات کے وقت ٹھنڈہ ہوجاتا ہے۔ چوبیس اگست تک اس ستارے کو جزیرۃ العرب میں عام آنکھ سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد یہ ستارہ غائب ہوجاتا ہے۔
جدہ میں فلکیاتی سوسائٹی کے سربراہ انجینیئر ماجد ابو زاہرہ نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ سہیل ستارے کے ظہور کو موسم گرما کی ایک علامت قرار دیا جاتا ہے۔اس کی ایک علامت یہ ہے اس کے نمودار ہونے کے بعد سورج کی کرنیں ماند پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ یہ سورج ہی کے راستے پر رات کے آخر میں غروب ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سہیل ستارہ چار مکانات میں بٹا ہوا ہے۔ پہلی سمت "الطرفہ" ہے۔ یہ ستارہ وہاں سے نکلنا شروع ہوتا ہے۔ یہاں سے نمودار ہونے کی اس کی مدت 13 دن ہوتی ہے۔ ان تیرہ دنوں کی مدت کے بعد رات کے وقت موسم خوشگوار ہو جاتا ہے اور دن کے اوقات میں درجہ حرارت باقی رہتا ہے ۔ اس کے بعد 'الزبرہ' کی سمت سے یہ ستارہ 13 دن تک نکلتا ہے۔ یہاں سے موسم خزاں کے پہلے ستارے طلوع ہوتے ہیں۔ اس میں رات ٹھنڈی پڑنا شروع ہو جاتی ہے اور دن کا درجہ حرارت بھی بہتر ہوتا ہے۔۔ تیسری سمت 'الصرفہ' کہلاتی ہے۔ یہ آخری سمت ہوتی ہے جس اور اس کی مدت بھی 13 دن ہوتی ہے۔ آخری ستارہ ہے۔ اس تیسری مدت کے بعد گرمی کا زور ٹوٹنا شروع ہو جاتا ہے۔
ابو زاہرہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سہیل کا ستارے کا زمین سے فاصلہ 313 نوری سال ہے۔ یہ جنوبی سمت میں کرینہ "اسٹار گروپ کا سب سے روشن ستارہ ہے جب کہ الشعری الیمانیہ رات کا دوسرا روشن ستارہ قرار دیا جاتا ہے۔