لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر کی مصر کی جنگی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر سے ملاقات
لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر نے مصر کی جنگی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر میجر جنرل خالد مجاور سے ملاقات کی۔
لیبیا کی فوج کے میڈیا بیورو کے مطابق ملاقات کے دوران خالد مجاور نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کا ایک اہم پیغام خلیفہ حفتر کو پہنچایا۔
مصر کے ایک ذمے دار ذریعے نے منگل کے روز اعلان میں کہا کہ لیبیا کے شہر مصراتہ کی بندرگاہ کو انقرہ کی بندرگاہ میں بدل دینے کے لیے قطر اور ترکی کے سمجھوتے کے حوالے سے جو کچھ زیر گردش ہے وہ پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ ذریعے نے کہا کہ ترکی اور قطر کے وزراء دفاع کے طرابلس کے دورے کے بعد اس سلسلے میں زیر گردش باتیں خیرت کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصراتہ کی بندرگاہ کو ترکی کے فوج اڈے میں تبدیل کرنے کے حوالے سے کوئی بھی اقدام "الصخيرات" معاہدے اور عالمی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کی مخالفت ہو گی۔
دوسری جانب لیبیا میں وفاق حکومت ، ترکی اور قطر کے درمیان اس بات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ شام، صومالیہ اور تونس سے تعلق رکھنے والے اجرتی جنگجوؤں کو لیبیا کے پاسپورٹ پیش کیے جائیں گے۔ یہ بات وفاق حکومت کے ذرائع نے "العربيہ" اور "الحدث" نیوز چینلوں کو بتائی۔ اسی طرح تینوں فریق اس بات پر بھی متفق ہیں کہ مذکورہ اجرتی جنگجوؤں کو الوطیہ فوجی اڈے اور طرابلس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے میں وفاق حکومت کی فورسز میں ضم کیا جائے۔ یہ عمل ترکی کے زیر نگرانی اور زیر تربیت ہو گا اور اس مقصد کے لیے قطر کی مالی سپورٹ حاصل ہو گی۔
ان اجرتی جنگجوؤں کو محدود ذمے داریاں سونپی جائیں گی۔ ان میں وفاق حکومت کے زیر انتظام سرکاری صدر دفاتر کی حفاظت شامل ہے تا کہ وفاق حکومت کو لیبیا کی مقامی ملیشیاؤں کے ہاتھوں بلیک میلنگ کا نشانہ نہ بننا پڑے۔