امریکا نے ایران کی جانب سے دو بیلسٹک میزائل تجربات کو تہران کی کھلی اشتعال انگیزی اور بدمعاشی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے 'ٹرگر میکانزم' کے تحت تمام سابقہ پابندیاں خود کار طریقے سے بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعرات کو واشنگٹن نے باضابطہ طور پر ایران پر جامع پابندیوں کے لئے ٹرگر میکانزم یعنی خود کار طریقے سے پابندیوں کی بحالی پرعمل درآمد کی درخواست کی۔ امریکا کی طرف سے اقوام متحدہ میں کی گئی ایک شکایت میں کہا گیا ہے کہ ایران نے بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کر کے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی کھلی خلاف وزری کے ہے جس کے بعد تہران کے خلاف ٹرگر میکا نزم کے تحت تمام پابندیاں فوری طور پر بحال کی جائیں۔
دوسری طرف یورپی یونین نے امریکا کی جانب سے ایران پر تمام سابقہ پابندیوں کی بحالی کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔
یورپی ممالک نے ایک بیان میں ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں لگانے کے واشنگٹن کے مطالبےکی مخالفت کی۔ اس موقع پر برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے کہا کہ وہ امریکی اقدام کی حمایت نہیں کرسکتے۔ ایران پر پابندیوں کی بحالی کا اقدام ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی حمایت کرنے کی کوششوں کے منافی ہے۔
تینوں ممالک نے مشترکہ بیان میں کہا کہ معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ جوہری معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے متصادم تمام اقدامات سے باز رہے اور بغیر کسی تاخیر کے معاہدے کی تمام شرائط کی تعمیل کرے۔
دوسری جانب سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جمعہ کے روز ایران کے بارے میں اجلاس منعقد کرنے کی درخواست کی ہے ۔ایسے وقت میں جب امریکا ایران پر اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں دوبارہ عاید کرنے کے لیے کوشاں ہے ماسکو کے اس اقدام کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی مشن نے کونسل کے سفارت کاروں کو ایک پیغام میں کونسل کے نمائندوں سے کہا تھا کہ روس نے سلامتی کونسل کے 15 ارکان کی ورچوئل پبلک میٹنگ کی درخواست کی ہے۔
یہ پیش رفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بدھ کے روز اعلان کرنے کے بعد ہوئی ہے جس میں انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا کہ امریکا ایران پر جوہری ذمہ داریوں کی خلاف ورزی پر اقوام متحدہ کی تمام پابندیوں کو دوبارہ عاید کرنے کے لیے "اسنیپ بیک" طریقہ کار کو نافذ کرنے جا رہا ہے۔