عراق میں پرتشدد مظاہرے، ایران نواز قوتوں کے مراکز اور نوری المالکی کی تصاویر نذرآتش

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

عراق میں سول سوسائٹی کے کارکنوں کے اندھا دھند قتل عام کے خلاف عوام میں شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔ گذشتہ روز عراق کے مختلف شہروں بالخصوص ذی قار گورنری میں ایران نواز ملیشیائوں کے خلاف عوام نے ریلیاں نکالیں اور سابق وزیراعظم نوری المالکی کے پوسٹر اور تصاویر نذرآتش کیں۔

عراق میں العربیہ کے نامہ نگار کے مطابق مظاہرین نے ناصریہ میں بدر آرگنائزیشن، دعوہ پارٹی اور عراقی حزب اللہ سمیت دیگر تنظموں صدر دفاتر کو بھی نذر آتش کر دیا۔

Advertisement

جمعہ کی شام ناصریہ کے وسط میں واقع کار بم دھماکے کے نتیجے میں الحبوبی اسکوائر لرز اٹھا جس کے نتیجے میں 11 افراد زخمی ہوگئے۔

ایک عراقی ذرائع نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں دھرنے کے لیے لگائے گئے دوخیمے جل گئے ۔ دھماکے کے بعد ایمبولینسیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں‌کو اسپتال منتقل کیا گیا۔

اس کے علاوہ بصرہ میں بھی عوام کی بڑی تعداد نے نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائوں کے خلاف احتجاج کیا۔ عراقی سیکیورٹی فورسز نے بصرہ میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

سیکیورٹی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ مظاہرین نے بصرہ میں پارلیمنٹ کے دفتر کو آگ لگا دی۔ سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی جب کہ مظاہرین نے عمارت پر پٹرول بم پھینکے۔

قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دنوں نامعلوم مسلح افراد نے تین مختلف حملوں میں کم سے کم پانچ سماجی کارکن قتل کردیے تھے۔ ان واقعات کے بعد عوام کی بڑی تعداد سڑکوں‌پر نکل آئی تھی اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کے قتل عام کے خلاف شدید احتجاج کیا تھا۔

مقبول خبریں اہم خبریں