سوڈان کے عبوری وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک نے کہا کہ ان کی حکومت نے سوڈان کا نام دہشت گردی کی فہرست سے نکوانے کے لیے بھرپور اقدامات کیے ہیں۔ ان کا کہنا ے کہ سوڈانی عوام دہشت گردی اور انتہا پسندی کے حامی نہیں رہے ہیں۔ ملک کو بدترین اقتصادی پابندیوں کے جال میں پھنسانے کی تمام تر ذمہ داری معزول صدر عمر البشیر اور ان کی حکومت پرعاید ہوتی ہے۔
#حمدوك: مستعدون للتعاون مع المحكمة الجنائية الدولية لتسليم المطلوبين من رموز النظام السابق ممن تلطخت أيديهم بدماء السودانيين#السودان#العربية_السودان#العربية pic.twitter.com/1AUdxVGOUM
— ا لـ ـعـ ـر بـ ـيـ ـة (@AlArabiya) August 22, 2020
انہوں نے ہفتہ کی شام اپنے منصب سنبھالنے کے بعد ایک سال گذرنے پر ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کہا کہ سابقہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے سوڈان کو عالمی سطح پر کڑی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت ملک کی حیثیت اور مقام کو بحال کرنے کے لیے کوشاں ہے جسے سابق حکومت کے دورمیں کھو دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کے عہدیداروں کو بین الاقوامی عدالت کے حوالے کرنے کے لیے ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ریاض کی فرینڈز آف سوڈان کانفرنس کی میزبانی اس بات کا ثبوت ہے ریاض کا اجلاس سوڈان پر پابندیوں میں نرمی کا ذریعہ ثابت ہو گا۔
عبداللہ حمدوک کا کہنا تھا کہ ہمیں آزادی اور تبدیلی کی قوتوں کے درمیان انتشار اور اختلاف رائے کے خدشات پر تشویش ہے۔ انہوں نے ملک میں تبدیلی کے لیے سرگرم قوتوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ سابق فرسودہ نظام کے ظلم کا شکار افراد کو انصاف دلایا گیا اور سابق حکومتی عہدیداروں کے خلاف 12 ہزار سے زاید کیسز نمٹائے گئے۔