یمن کے دارالحکومت صنعاء میں "الثورۃ العام" ہسپتال کے درجنوں ملازمین نے اپنے واجبات کی ادائیگی کے لیے مظاہرہ کیا۔ مذکورہ ہسپتال حوثی ملیشیا کے زیر کنٹرول ہے۔
طبی ذرائع کے مطابق پیر کے روز نکالی گئی احتجاجی ریلی ہسپتال کے دروازے کے سامنے سے شروع ہوئی اور دارالحکومت کے متعدد علاقوں اور شاہراہوں سے گزری۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاجیوں نے حوثی ملیشیا سے مطالبہ کیا کہ اُن کے 8 ماہ سے روکے گئے واجبات فوری طور پر ادا کیے جائیں۔ ان واجبات میں کرونا کے خلاف قرنطینہ مراکز میں کام کرنے والی ٹیموں کے مالی واجبات بھی شامل ہیں۔
شاهد | موظفو هيئة مستشفى الثورة بصنعاء يرفعون الشارة الحمراء تلويحا بإضراب شامل ومفتوح، وينظمون تظاهرة حاشدة جابت شوارع صنعاء للمطالبة بمستحقاتهم المتوقفة منذ 8 أشهر في ظل سيطرة إدارة مفروضة عليهم من قبل ميليشيات الحوثي#الحدث_اليمني pic.twitter.com/849q6N4HuU
— الحدث اليمني (@Alhadath_Ymn) August 24, 2020
مظاہرین نے حوثی ملیشیا کی جانب سے اُن کے مطالبات نظر انداز کیے جانے کی مذمت کی۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اس سلسلے میں تمام قانونی وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔ ان میں ہڑتال اور ہسپتال میں کام روک دینا شامل ہے۔
صنعاء میں الثورہ ہسپتال کو سب سے بڑا سرکاری شفا خانہ شمار کیا جاتا ہے۔ اس کو بڑے پیمانے پر حکومتی مالی سپورٹ حاصل ہے۔ تاہم ستمبر 2014ء میں ملک کے زیادہ تر علاقوں پر حوثی ملیشیا کے قبضے کے بعد سے باغیوں نے بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی۔ حوثیوں نے تمام حکومتی خدماتی اداروں کو اپنی قیادت اور جماعت کے ارکان کے مفاد میں استعمال کرنا شروع کر دیا۔