فرانس کی وزیر دفاع فلورنس پارلی بدھ کی شب بغداد پہنچی ہیں۔ ان کی آمد کا مقصد عراق کی نئی حکومت کے لیے حمایت کا اظہار ہے جس کو سیاسی، اقتصادی اور طبی بحرانات کا سامنا ہے۔ گذشتہ چھے ہفتوں میں عراق کا دورہ کرنے والی فرانس کی دوسری وزیر ہیں۔
ذرائع کے مطابق پارلی آج صبح داعش کے خلاف سرگرم بین الاقوامی اتحاد کے کمانڈر، عراقی صدر برہم صالح اور وزیر اعظم مصطفیؑ الکاظمی سے ملاقاتیں کرنے والی تھیں۔ بعد ازاں وہ عراقی وزیر دفاع عناد الجبوری کے ساتھ ظہرانے میں شریک ہوں گی۔
فلورنس پارلی عراقی قیادت سےبرہم اُن بڑے امور پر بات چیت کریں گی جو چند ہفتے قبل فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایف لودریاں کے عراق کے دورے کے موقع پر زیر بحث آئے تھے۔ ان میں داعش تنظیم کا انسداد اور عراق کی خود مختاری شامل ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پارلی اپنی بات چیت میں عراق کی سرزمین پر ترکی کی مداخلت پر بھی تبادلہ خیال کریں گی۔ اس میں بالخصوص عراقی کردستان میں کردستان ورکرز پارٹی کے خلاف ترکی کے فضائی حملے شامل ہیں۔
فرانس کی وزارت فوج کے ذریعے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "عراقی خود مختاری کو ضرر پہنچنے کے حوالے سے ہمیں تشویش لاحق ہو گئی ہے۔علاقے کے پیچیدہ توازن کے بیچ فرانس عراقی خود مختاری کی مکمل حمایت کرتا ہے"۔
فرانسیسی وزیر دفاع کے مطابق "ہمارے سامنے ایسے عناصر آئے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ داعش تنظیم خفیہ طور پر اپنی صفوں کو دوبارہ منظم کر رہی ہے ،، وہ عراق کے لیے حقیقی چیلنج بن سکتی ہے"۔
فرانس داعش کے خلاف سرگرم بین الاقوامی اتحاد کا حصہ ہے جب کہ اتحاد کے اندر اختلافات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یورپی ممالک امریکا پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ عراق میں ایران نواز شیعہ گروپوں کے خلاف یک طرفہ حملے کر کے داعش مخالف بین الاقوامی افواج کے وجود کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔