سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کے ملک کا قضیہ فلسطین سے متعلق اصولی اور مسلمہ موقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور دوسرے پڑوسی ملکوں کے درمیان فضائی سروس کے لیے سعودی عرب کی فضا کے استعمال کی اجازت دینا مملکت کے قضیہ فلسطین سے متعلق موقف میں تبدیلی نہیں۔
خیال رہے کہ سعودی وزیر خارجہ نے یہ وضاحت ایک ایسے وقت میں ہے جب دوسری طرف متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے قیام کے بعد دونوں ملکوں کےدرمیان فضائی سروس کے لیے سعودی عرب کی فضا کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ امارات اور اسرائیل کے درمیان فضائی سروس کے لیے سعودی عرب کی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت پر بعض حلقوں کی طرف سے سامنے آنے والی تنقید کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے 'ٹویٹر' پراپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ سعودی عرب خطے میں دیر پا قیام امن کے لیے ہونے والی تمام مساعی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور آج بھی عرب امن فارمولے پر قائم ہے۔
مواقف المملكة الثابتة والراسخة تجاه القضيةالفلسطينية والشعب الفلسطيني لن تتغير بالسماح بعبور أجواء المملكة للرحلات الجوية القادمة لدولة الإمارات العربية المتحدة والمغادرة منها إلى كافةالدول، كما أن المملكة تقدر جميع الجهودالرامية إلى تحقيق سلام عادل ودائم وفق مبادرةالسلام العربية
— فيصل بن فرحان (@FaisalbinFarhan) September 2, 2020
خیال رہے کہ بدھ کے روز سعودی عرب کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ ایوی ایشن اتھارٹی نے متحدہ عرب امارات اور دوسرے ملکوں کےدرمیان سول جہازوں کی آمد ورفت کے لیے سعودی عرب کی فضائی حدود کو استعمال کرنے کی مکمل اجازت دی گئی ہے۔
گذشتہ سوموار کو اسرائیل سے امارات آنے والے ایک ہوائی جہاز نے پرواز کے دوران سعودی عرب کی فضا استعمال کی تھی جس پر بعض حلقوں کی طرف سے سعودی عرب پر کڑی تنقید کی جا رہی تھی۔ سعودی عرب کی طرف سے اسرائیلی جہاز کو اپنی فضائی حدود سے گذرنے کی اجازت دینے کو صہیونی ریاست کے ساتھ در پردہ تعلقات استوار کرنے اور فلسطینیوں کے حقوق کو نظرانداز کرنے کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے تاہم سعودی حکومت نے مختلف مواقع پر مسئلہ فلسطین سے متعلق اپنے اصولی اور دیرینہ موقف کی وضاحت کی ہے اور کہا ہے سعودی عرب کا فلسطین کے حوالے سے موقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔