یونان مذاکرات کرے،ورنہ تباہ کن جنگ کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے: ایردوان

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

بحر متوسط کے مشرقی حصے میں ترکی کی جانب سے تیل اور گیس کی تلاش کے مشن پر پیدا ہونے والے تنازع کے بعد صدر رجب طیب ایردوآن نے پڑوسی ملک یونان کو سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یونان زیرآب قدرتی وسائل کے تنازع پر انقرہ کے ساتھ مذاکرات کرے ورنہ اسے تباہ کن جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

استنبول میں طبیہ شہر کے افتتاح کے موقع پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ترک حکومت اور عوام تمام طرح کے حالات اور ان کے مرتب ہونے والے نتائج کے لیے تیار ہیں۔

Advertisement

خیال رہے کہ ترک صدر کی طرف سے یہ دھمکی آمیز بیان ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب دوسری طرف انقرہ نے یونان کی سرحد کی طرف ٹینک روانہ کیے ہیں۔

اخبار 'ھبرلار' کی رپورٹ کے مطابق جنوبی شام کی سرحد کے قریب ہاتائی ریاست سے 40 ٹینکوں کا ایک قافلہ یونا کے سرحدی علاقے ادرنہ کی جانب روانہ کیا گیا ہے۔

اخباری رپورٹ کے مطابق یہ ٹینک بڑے ٹرکوں‌ پر سرحدی علاقے میں بھیجے گئے ہیں۔

ایک دوسرے ذریعے کا کہنا ہے کہ ٹینکوں کے دو قافلے اسکندرون شہر سے ادرنہ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ دوسری طرف ترکی کے عسکری حکام نے یونان کی سرحد پر ٹینکوں کو بھیجنے کی تردید کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاطیہ سے ٹینکوں کی روانگی پہلے سے طے شدہ منصوبے کا حصہ تھی مگر وہ ٹینک یونان کی سرحد کی طرف نہیں بھیجے گئے۔

درایں اثنا یونان کے وزیر خارجہ ترکی کے ساتھ پائی جانے والی کشیدگی کے تناظر میں بات چیت کے لیے امریکا پہنچے ہیں جہاں وہ امریکی حکام کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس سے بھی بات چیت کریں گے۔

مقبول خبریں اہم خبریں