سعودی عرب میں ایک نوجوان آرٹسٹ اور کاری گر نے کھیتوں میں پڑے لکڑے کے ناکارہ ٹکڑوں کو جمع کر کے انہیں قیمتی فن پاروں میں تبدیل کرنے کی کامیاب مہم شروع کی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی آرٹسٹ احمد الحربی نے اپنے گھر میں لکڑی کے کام کےلیے ایک ورکشاپ قائم کی ہے جس میں وہ خود دن بھر لکڑی کے بےکار ٹکڑوں سے شاہکار فن پارے تیار کرتا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے الحربی نے کہا کہ اسے چھوٹی عمرہی میں لکڑیوں سے قیمتی فن پارے تیار کرنے کا شوق تھا۔ وہ لکڑی کو ضائع کرنے یا جلانے کا قائل نہیں بلکہ فرنیچر اور دیگر ضروری اشیا کی تیاری کےدوران کٹائی کے ذریعے بچ جانے والی لکڑی کو کارآمد بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس نے کہا کہ میں نے یہ ثابت کیا ہے کہ سعودی عرب میں کسی بھی فن کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ عوام کی طرف سے اسے ملنے والی پذیرائی اور حوصلہ افزائی نے اس کی ہمت میں مزید اضافہ کیا۔ مقامی سطحپر اثل نامی ایک درخت کی لکڑی جدی پشتی مختلف مصنوعات کی تیاری کے لیے استعمال کی جاتی رہی ہے۔ یہ لکڑ مضبوط ہوتی ہے اور اس کی مدد سے لکڑ کی کوئی بھی چیز بنائی جا سکتی ہے۔
الحربی کا کہنا تھا کہ اس کے خاندان کا مدینہ منورہ میں لکڑی کا ایک فارم ہے اور وہ اپنے گھر کے دوسرے افراد کے ساتھ بھی لکڑی سے تیار ہونے والی مصنوعات میں ان کی مدد کر رہا ہے۔