شام کی بڑی کاروباری شخصیت ( ٹائیکون) رامی مخلوف کے والد محمد مخلوف دارالحکومت دمشق میں مختصر علالت کے بعد چل بسے ہیں۔ شامی میڈیا کے مطابق وہ کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے۔
محمد مخلوف شامی صدر بشارالاسد کے رشتے میں ماموں تھے۔وہ ان کے والد حافظ الاسد کے 1970ء میں ایک فوجی بغاوت کے نتیجے میں برسراقتدار آنے کے بعد شام کے سیاسی اور معاشی منظرنامے میں نمایاں کردار کے طور پر ابھرے تھے۔
حافظ الاسد نے صدر بننے کے بعد محمد مخلوف کو تمباکو کی صنعت کے منتظم محکمہ کا ڈائریکٹر بنادیا تھا۔ وہ تمباکو کی پیداوار کے لیے مشہور صوبہ اللذاقیہ سے تعلق رکھتے تھے۔
اس علاقے میں صدر بشارالاسد کے علوی فرقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی اکثریت آباد ہے۔ اس علاقے میں کاشت کیا جانے والا تمباکو پوری دنیا میں اپنی منفرد پہچان کا حامل ہے۔کہا جاتا ہے کہ سگریٹ ساز ادارے فلپ مورس نے مارل بورو کا مشہور سلوگن ’’اس جگہ آئیے جہاں سے ذائقہ آتا ہے۔‘‘اسی علاقے کے تمباکو سے متاثر ہوکر اختیار کیا تھا۔
محمد مخلوف عشروں تک شامی معیشت کو پس پردہ رہ کر کنٹرول کرتے رہے تھے۔1980ء کے عشرے میں تیل کے شعبے میں بیشتر سودے انھوں نے ہی طے کرائے تھے،اس کے بعد ان کا یہ کردار ان کے بیٹے رامی مخلوف نے سنبھال لیا تھا۔اس وقت وہ شام کے امیر ترین افراد میں شمار ہوتے ہیں لیکن ان کی صدر بشارالاسد کی حکومت سے ٹیکسوں اور قومی خزانے میں رقوم جمع کرانے کے معاملے پر اَن بن ہوچکی ہے۔