سعودی عرب نے منگل سے خلیجی باشندوں کی مملکت میں آمد و رفت کی اجازت دے دی
یکم جنوری 2021ء سے دنیا بھرکے لیے سعودی عرب کے دروازے کھولنے کا فیصلہ
سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ایک ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ مملکت میں بیرون ملک سے شہریوں کی آمد ورفت کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ حکومت نے یکم جنوری 2021ء سے مملکت کے تمام بری، بحری اور زمینی راستے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تاخیر کرونا وبا کے خطرات کے پیش نظر کی گئی ہے تاہم مخصوص حالات میں صحت کے 'ایس او پیز کے' تحت ہنگامی نوعیت کی آمد و رفت کی اجازت ہو گی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب نے 'کوویڈ 19' کے بڑھتے خطرات اور اس کی دوسری لہر کے خطرے کے ساتھ ساتھ ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث احتیاطی تدابیر کے طور پر بیرون ملک سے شہریوں کی آمد ورفت محدود کر رکھی ہے۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں بیرون ملک سے شہریوں کی آمد اور واپسی مرحلہ وار شروع کی جائے گی۔ کل منگل سے خلیجی ممالک کے باشندوں یا خلیجی ملکوں میں قیام کرنے والے دوسرے ممالک کے ویزہ ہولڈرز کو مملکت میں داخلے کی اجازت ہو گی۔ تاہم مملکت میں خلیجی ملکوں سے آنے والے مسافروں کو 48 گھنٹے کے اندر اندر جاری کردہ میڈیکل رپورٹ پیش کرنا ہو گی تاکہ کرونا کے حوالے سے خطرات پر قابو پایا جا سکے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ یکم جنوری 2021ء سے ملک میں دنیا بھر سے لوگوں کی آمد و رفت کے دروازے کھولے جانے سے 30 روز پیشتر وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کی روشنی میں آمد و رفت کے مقامات کا تعین کیا جائے گا۔ آمد رفت کے لیے استعمال ہونے اور کھلنے والے ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور بری گذرگاہوں کی فہرست جاری کی جائے گی۔
سعودی عرب میں بیرون ملک آمد و رفت پر سفری پابندی اٹھنے سے قبل بھی ہنگامی حالات کے تحت دنیا بھر کے لیے سفر کی اجازت دی گئی ہے۔
اس سلسلے میں درج ذیل نوعیت کے مسافر ایس اوپیز کے تحت سفرکر سکتے ہیں۔
حکومتی ملازمین، سول اور فوجی اہلکار جنہیں حکومت کی طرف سے بیرون ملک کوئی ذمہ داری سونپی جائے گی۔
سعودی عرب کے دنیا بھر میں قائم سفارت خانوں اور قونصل خانوں کے اہلکار، علاقائی اور عالمی سطح پر تنظیموں میں کام کرنے والے ملازمین اور ان کے خاندان۔
بیرون ملک غیر منافع بخش اداروں، پبلک یا پرائیویٹ تنصیبات پر کام کرنے والے افراد، کمپنیوں اور تجارتی اداروں سے وابستہ افراد
کاروباری شخصیات، مارکینٹنگ میں کام کرنے والے ملازمین اور کاروباری اداروں کے ایجنٹوں کو سفر کی اجازت ہو گی۔
ایسے مریض جن کا سعودی عرب میں علاج ممکن نہیں اور انہیں ناگزیر طور پر بیرون ملک لے جانے کی ضرورت ہے۔ ان میں سرطان کے مریض یا اعضا کی پیوندکاری کے لیے مریضوں کی بیرون ملک سفر کی اجازت ہو گی۔
بیرون ملک زیرتعلیم سعودی طلبا یا مملکت میں دوسرے ملکوں کے زیرتعلیم طلبا وطالبات، میڈیکل عملہ یا اندرون اور بیرون ملک تدریسی فرائض انجام دینے والے اساتذہ کو بھی ایس او پیز کے تحت سفر کی اجازت ہو گی۔
بیرون ملک میاں یا بیوی، یا ان کے بچوں میں سے کسی کی وفات کی صورت میں بھی مملکت سے باہر جانے یا داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
سرکاری ،علاقائی اور عالمی سطح پر کھیلوں کی تنظیموں سے وابستہ افراد، کھلاڑیوں، فن کاروں اور انتطامی عہدیداروں کو بھی سعودی عرب میں آنے یا بیرون ملک سفر کی اجازت دی جائے گی۔