اردن میں الاسرا یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے یونیورسٹی کی فیس اور دیگر واجبات کی ادائیگی میں ناکامی اور انتظامیہ کے ساتھ معاملات طے نہ ہونے پر خود کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں اس کا 40 فی صد جسم جھلس گیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق خود سوزی کرنے والے یونیورسٹی میں انجینیرنگ کے طالب علم احمد الشخانبہ کے قبیلے اور ان کے دیگر حامیوں نے کل منگل کے روز عمان میں یونیورسٹی کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
خود سوزی کرنے والے طالب علم کے مقربین کا کہنا ہے کہ احمد سنہ 2012ء سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے۔ اس کے ذمہ یونیورسٹی کے کچھ واجبات تھے۔ انتظامیہ کی طرف سے اسے تمام واجبات فوری ادا کرنے کو کہا گیا جس پر اس نے تمام فیسز ایک ساتھ جمع کرانے پر معذرت کی مگر اس کی بات نہیں سنی گئی۔ اس پر طالب علم نے خود پر تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔
ادھر دارالحکومت عمان کے البشیر اسپتال کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ خود سوزی کرنے والے یونیورسٹی طالب علم کو اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ اس کے جسم کا 40 فی صد حصہ جھلس چکا ہے اور اسے انتہائی نگہداشت وارڈ میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔
عمان کے ڈائریکٹر سیکیورٹی کرنل عامر السرطاوی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ خود سوزی کرنے والے طالب علم کا علاج جاری ہے۔ اس کی حالت بہتر ہونے کے بعد اس معاملے کی تحقیقات آگے بڑھائی جائیں گی۔
طالب علم کی خود سوزی کے واقعے کے بعد اردنی وزارت تعلیم بھی حرکت میں آئی ہے اور اس نے اس واقعے کیہ مکمل انکوائری کا اعلان کیا ہے۔ طالب علم کی فیس عدم ادائیگی کی وجہ سے خود سوزی کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
یونیورسٹی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ احمد الشخانبہ کے ذمہ 25 ہزار دینا واجب الاد ہیں۔ اسے کہا گیا تھا کہ وہ قسط وار 850 دینار ماہنا ادار کرے مگر وہ یہ رقم ادا کرنے سے قاصر رہا ہے۔
یونیورسٹی کے چیئرمین ڈاکٹر احمد نصیرات نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خود سوزی کرنے والے طالب علم نے ان سے رابطہ نہیں کیا ورنہ یہ واقعہ پیش نہ آتا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے دفتر کے دروازے تمام طلبا کے لیے کھلے ہیں اور میں ہمہ وقت ہرایک کی شکایت سننے کو تیار ہوں۔