یمن میں ہنگامی حالت سے متعلق سپریم کمیٹی نے حوثی ملیشیا کے زیر کنٹرول علاقوں میں بچوں کے اندر پولیو کی بیماری لوٹ کر آنے کا تمام تر ذمے دار باغی ملیشیا کو ٹھہرایا ہے۔ ان علاقوں میں صعدہ اور حجہ خاص طور پر شامل ہیں۔ سال 2006ء میں یمن سے پولیو کا خاتمہ ہو گیا تھا تاہم اس کے بعد حوثیوں نے ویکسینیشن ٹیموں کو کام کرنے سے روک دیا۔
کمیٹی نے اتوار کی شام یمنی وزیر اعظم معین عبدالملک کے زیر صدارت ہونے والے اپنے اجلاس کے بعد جاری بیان میں اقوام متحدہ اور اس کی متعلقہ تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ باغی حوثی ملیشیا پر جلد دباؤ ڈالیں تا کہ ویکسینیشن ٹیموں کو کام کرنے کی اجازت مل سکے۔
بیان میں اس مرض کے دوبارہ پھیل جانے اور اس کا دائرہ نئے صوبوں تک وسیع ہونے کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے مطابق یہ یمن اور پڑوسی ممالک کے لیے ایک نیا چیلنج ہے اور عالمی برادری پر لازم ہے کہ وہ اس بڑے خطرے کے حوالے سے اپنی ذمے داری پوری کرے۔
یمن میں وزارت صحت نے ویکسینیشن مہم کو بڑھانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ ساتھ ہی بچوں میں پولیو کے کیسوں کی تعداد اور ان کے پائے جانے کے علاقوں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔ حوثی ملیشیا کی جانب سے طبی امداد لوٹ لینے اور محکمہ صحت کے اقدامات میں رکاوٹیں ڈالنے کے سبب یمنی عوام کو مختلف بیماریوں کا مقابلہ کرنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔
کمیٹی نے باور کرایا کہ عالمی ادارہ صحت کو یمنی وزارت صحت کے ساتھ رابطہ کاری کے ذریعے فوری طور پر حرکت میں آنا ہو گا تا کہ اس خطرے سے نمٹا جا سکے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے جمعے کے روز جاری ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ یمن میں بچوں کے اندر پولیو کا مرض پھیل رہا ہے۔ یہ بچوں کے اندر قوت مدافعت میں تیزی سے واقع ہونے والی کمی کا نتیجہ ہے۔
حوثیوں کے زیر کنٹرول صوبوں میں وسیع پیمانے پر مہلک وباؤں کا پھیلاؤ دیکھا جا رہا ہے۔ حوثی ملیشیا نے دانستہ طور پر طبی مراکز اور تنصیبات کو تباہ کر کے انہیں اپنے جنگجوؤں کے لیے زمینی مراکز میں تبدیل کر دیا۔ ساتھ ہی طبی امداد کی لوٹ مار انجام دے کر انہیں مارکیٹ میں فروخت کڑ ڈالا۔
واضح رہے کہ یمن نے 2006ء میں اعلان کیا تھا کہ ملک کو پولیو کی بیماری کے پہلے درجے سے جو پانچ برس سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے ،،، پاک کر دیا گیا ہے۔