متحدہ عرب امارات کے ٹیکس فری زون جبل علی پورٹ 'جاویزا' نے اسرائیل کے چیمبر آف کامرس کے ساتھ باہمی تعاون کی ایک یاداشت پر دستخط کیے ہیں۔
امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی ’’وام‘‘ کے مطابق اسٹریٹجک معاہدے کا مقصد نئی پارٹنرشپ کی تیاری اور ڈیٹا کے تبادلے کی اجازت دینا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل اگست میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کر چکے ہیں۔ معاہدے پر دبئی عالمی بندرگاہ کے چیئرمین اور سی ای او سلطان احمد بن سلیم اور فیڈریشن آف اسرائیلی چیمبر آف کامرس کے چیئرمین اورل لین نے دستخط کیے۔
'جاویزا' اور اسرائیلی فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس کے مابین مفاہمت کی یادداشت کے مطابق دونوں فریق مواصلات کے شعبے میں تعاون، رابطہ کاری کے فروغ، تجارتی تعلقات میں اضافے کے لیے نئی شراکت داری قائم کرنے کی خاطر بلا روک ٹوک کوششیں کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ دونوں فریق ایسے اعداد وشمار کا تبادلہ بھی کریں گے جو معاشی تعلقات کے فروغ میں مفید ثابت ہوں۔ ان میں ضوابط ، قوانین ، کاروباری منصوبوں اور اقتصادی منصوبہ بندی سے متعلق مواقع کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔
دبئی بندرگاہ کے چیئرمین اور سی ای او سلطان احمد بن سلیم نے اس معاہدے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین حالیہ پیش رفت اور دوطرفہ معاہدوں نے وسیع شعبوں میں ایک نیا افق کھول دیا ہے۔ دبئی پورٹس ورلڈ - متحدہ عرب امارات کے خطے اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اسرائیل سے تعلقات ایک عمدہ اقدام ہے جو ترقی کے لامحدود مواقع فراہم کرے گا۔ مشرق وسطی کے خطے میں دو اہم اور ترقی یافتہ معاشی طاقتوں کے مابین براہ راست تعلقات کا قیام یقینی طور پر معاشی نمو کے لیے سازگار ثابت ہوں گے۔
بن سلیم نے مزید کہا کہ ورلڈ بینک کے اعداد وشمار کے مطابق متحدہ عرب امارات فی کس خریداری کی قوت کی شرح کےاعتبار سے دنیا بھر میں پانچویں نمبر پر ہے۔ امارات کے مقامی شہریوں کی سالانہ قوت خرید اوسطا 74 ہزار ڈالر کے برابر ہے