سعودی عرب میں شہد کی مکھیوں کی دیکھ بھال اور شہد کی فارمنگ پر آج تک مردوں کی اجارہ داری قائم رہی ہے مگر مملکت کی تاریخ میں پہلی بار شہد کشید کرنے والی ایک خاتون سامنے آئی ہیں جو شہد کی مکھیاں پالنے اور ان سے قیمتی شہد حاصل کرنے میں ید طولیٰ رکھتی ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے مملکت کی پہلی خاتون شہد فروش ھناء سے ملاقات کی اورنسبتا مشکل پیشے میں ان کی دلچسپی سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
ھناء الالمعی کا تعلق سعودی عرب کے سرحدی علاقے عسیر کے نواحی گائوں رجال الالمع سے ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ شہد کی خرید وفروخت صرف 18 سال کی عمر کر رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے میں نے اسپتالوں اور سرطان کے مریضوں کی دیکھ بحال کے لیے قائم کردہ مراکز میں ان کی ڈیمانڈ پر شہد فراہم کرنا شروع کیا۔ میرا تعلق چونکہ رجال الالمع سے ہے۔ یہی وجہ ہے میں انہیں بہترین اور اعلیٰ معیار کا شہد فراہم کرتی۔ ہمارے ہاں السمر، الطلح اور السدر نام سے تین اقسام کے شہد کافی مقبول ہیں۔ میں نے چین میں شہد سے علاج، طب نبوی اور دیگر سائنسی علوم میں شہد کی طبی اہمیت کے بارے میں ریسرچ شروع کی۔
ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ میں نے شہد کے کاروبار کا پہلا قدم سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے اٹھایا۔ آج میں شہد کے ایک اپنے گودام کی مالک ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ میں نے شہد کی طلب دیکھی تو مجھے اس پیشے میں مزید کام کرنے کا حوصلہ ملا۔ میرے آس پاس بھی لوگوں نے میری حوصلہ افزائی کی۔ میں اس کے بعد ایک سے دوسرے شہر شہد کے فارموں پر جانے لگی۔ جنگی درختوں پر تیار ہونے والے شہد کی اپنی اہمیت ہے۔ میرے پاس حجاز اور تہامہ کے جنگلوں کے شہد کی کافی ڈیمانڈ تھی اور میں موسم کے اعتبار سے ان علاقوں سے شہد حاصل کرتی ہوں۔
اس نے بتایا کہ اس کے فارم سے سالانہ 10 ٹن السدر شہد حاصل ہوتا ہے۔ وہ سال میں دو بار شہد کشید کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ الطلح 10 ٹن اور السمر تقریبا 7 ٹن سالانہ حاصل کئے جاتے ہیں۔
اس نے بتایا کہ السدر نامی شہد صحت کے لیے بہت مفید ہے جو جسم میں امراض اور بڑھاپے کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے جب کہ السمرہ شہد معدے کے امراض کا اعلاج اور ذیا بیطس کے امراض کا علاج سمجھا جاتا ہے۔