امریکی خبر رساں ادارے 'بلومبرگ' کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سال ایران میںہونے والے صدارتی انتخابات میں کوئی ایرانی جرنیل صدر منتخب ہوسکتا ہے۔
بلومبرگ کی طرف سے شائع کردہ ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ آئندہ ایران میں حسن روحانی کا جانشین کوئی فوجی بھی ہوسکتا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق'ایران کے سیاسی منظر نامے میں فوج کا فروغ پذیر اثرو نفوذ' کے عنوان سے شائع مضمون میںکہا گیا ہے کہ اصلاح پسند حسن روحانی کی جگہ ایران میں کوئی فوجی جنرل بھی آسکتا ہے۔ سال 2021ء کے ایرانی صدارتی انتخابات میں پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنےوالی کوئی شخصیت بھی صدارت کی کرسی حاصل سکتی ہے۔
بلومبرگ کے مطابق حسن روحانی کے جانشینوں میں مضبوط ترین امیدوارں میں حسین دھقان سر فہرست ہیں۔ وہ حسن روحانی کی کابینہ میں وزیر دفاع رہ چکے ہیں اور اس وقت وہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے دفاعی صنعت کے مشیر ہیں۔
حسین دھقان کے علاوہ 'مستضعفین' فائونڈیشن کے سربراہ پرویز فتاح اور پاسداران انقلاب کے 'خاتم الانبیا' بریگیڈ کے کمانڈر سعید محمد بھی مضبوط صدارتی امیدوارں میں شامل ہوسکتے ہیں۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اگرپاسداران انقلاب کا پس منظر رکھنے والا کوئی عہدیدار ایوان صدر تک پہنچ جاتا ہے تو ایران میں فوج کے پاس اقتدار کا آخری مہرہ بھی ہاتھ آجائے گا۔ ایران میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کے اقتدار میں آنے اور صدارتی منصب تک پہنچنے کے بعد ایران کے امریکا کے خلاف امریکا کی معاندانہ پالیسی میں اضافہ ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ ایران کے فوجی عہدیدار اس وقت امریکا کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔ چند ماہ قبل امریکا نے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
ایران میں صدارتی انتخابات 18 جون 2021ء کو ہو رہے ہیں۔ ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف بھی حصہ لے رہے ہیں۔