غزہ: مسجد پر دھاوا اور نمازیوں کا اغوا ، فلسطینی گروپوں کے اختلافات پر عوام چراغ پا
غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم "اسلامی جہاد" کے بعض عناصر کی جانب سے ایک مسجد پر دھاوا بولنے کے اثرات ابھی ختم نہیں ہوئے۔ اگرچہ تنظیم نے گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں اسے انفرادی واقعہ قرار دیا تھا تاہم واقعے نے غزہ کی آبادی کو فلسطینی گروپوں کے اختلافات کے حوالے سے چراغ پا کر دیا ہے۔ یہ اختلافات سنگین نوعیت اختیار کرتے ہوئے حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔
واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے الاہرام اخبار کے ایڈیٹر انچیف اشرف ابو الہول نے العربیہ کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ اسلامی جہاد کے 3 ارکان کی جانب سے تنظیم کے دیگر ارکان پر حملہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں پر منفی اثرات مرتب کرے گا۔
مدير تحرير الأهرام أشرف أبو الهول: اعتداء 3 عناصر من الجهاد الإسلامي على آخرين بالحركة سيترك آثارًا سلبية بين الفلسطينيين في #غزة#العربية pic.twitter.com/nnqDbJvG59
— ا لـ ـعـ ـر بـ ـيـ ـة (@AlArabiya) October 15, 2020
گذشتہ دو روز کے دوران سماجی ذرائع ابلاغ پر کثیر گردشی وڈیو میں مسلح افراد کو مسجد "الانصار" پر دھاوا بولتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مسلح افراد نے نمازیوں کو مارا پیٹا اور انہیں اغوا کر لیا۔ اس واقعے نے وسیع پیمانے پر غم و غصے اور تنقید کی صورت حال پیدا کر دی۔
مغوی افراد کے ایک بھائی نے فیس بک پر براہ راست گفتگو میں اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز کی قیادت پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے مذکورہ شخص کے بھائیوں کو اغوا کیا۔
اسی طرح اس نوجوان نے جو خود بھی اسلامی جہاد کا رکن ہے ،،، حملہ آوروں کو قتل کرنے اور ان کے گھروں کو راکٹوں کا نشانہ بنانے کی دھمکی دی۔