ایک اسرائیلی ذمے دار کے اعلان کے مطابق بحرین اور اسرائیل آج اپنے سفارتی تعلقات پر سرکاری مہر ثبت کریں گے۔
منامہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ ذمے دار نے بتایا کہ اسرائیل کا ایک وفد آج بحرین پہنچ رہا ہے۔ دورہ کرنے والا وفد اور بحرینی ذمے داران ایک مشترکہ بیان پر دستخط کریں گے جو دونوں ملکوں کے بیچ "مکمل سفارتی تعلقات" کا آغاز ہو گا۔
ذمے دار نے مزید بتایا کہ اتوار کی شام مقررہ تقریب میں مذکورہ دستاویز پر دستخط کے ساتھ ہی اسرائیل اور بحرین اپنے سفارت خانے کھولنے کے مجاز ہو جائیں گے۔
بحرین کی حکومت نے گذشتہ ماہ ستمبر میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی منظوری دی تھی۔ اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔
اسرائیلی وفد کے سربراہ اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر مئیر شبات ہیں۔ وفد کے ہمراہ امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن بھی ہوں گے جن کے دفتر کا کہنا ہے کہ منوچن کے مشن کا مقصد بحرین، امارات اور اسرائیل کے درمیان "وسیع اقتصادی تعاون" کو یقینی بنانا ہے۔
اسٹیفن منوچن اور مشرق وسطی کے لیے امریکی ایلچی ایوے بیرکوئٹز (ٹرمپ کے سینئر معاون) پیر کے روز متحدہ عرب امارات جائیں گے جس کے اسرائیل کے ساتھ معاہدے نے دو طرفہ تجارت کا دروازہ کھول دیا ہے۔
اسرائیلی انٹیلی جنس کی جانب سے 13 ستمبر کو جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بحرین کے ساتھ دفاعی تعاون کے شعبے میں بہت مواقع ہیں۔ مزید یہ کہ اسرائیل قابل تجدید توانائی اور غذائی امن کے ساتھ ساتھ بینکنگ ٹکنالوجی اور فنڈنگ کے میدان بھی بھی بحرین کا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل رواں ماہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ یوسی کوہین نے بحرین میں سیکورٹی اور انٹیلی جنس کے سینئر عہدے داران کے ساتھ بات چیت کی تھی۔ بحرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملاقات میں مشترکہ دل چسپی کے امور اور اسی طرح دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔