العربیہ اور اس کے برادری ٹی وی چینل الحدث کی رپورٹ کے مطابق عراقی فوج اور ایرانی حمایت یافتہ ایک عسکری گروپ عصائب اھل الحق کے درمیان صلاح الدین گورنری میں بلد کے مقام پر جھڑپ ہوئی ہے جس میں کم سے کم چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔
عصائب اھل حق اور عراقی فوج کے درمیان جھڑپ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دوسری طرف کل ہفتے کے روز صلاح الدین میں الفرحاتیہ کے مقام سے نامعلوم مسلحافراد نے 12 افراد کو اغوا کے بعد ان میں سے 8 کو قتل کردیا تھا۔ دیگر چار کے بارے میں معلومات نہیں مل سکیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عصائب اھل حق کے عسکریت پسندوں اور عراقی فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں چار جنگجو زخمی ہو گئے۔ فوج نے الفرحاتیہ کے شہریوں کو قتل کے خطرے کے پیش نظر گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری طرف عراقی فوج کے جوائنٹ کنٹرول روم نے سوشل میڈیا پر جھڑپوں سے متعلق خبروں کی تردید کی ہے۔ بیان میں کہا ہے کہ صلاح الدین گورنری میں فوج اور کسی عسکری گروپ کے درمیان کوئی تصادم نہیں ہوا ہے۔
واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
صلاح الدین گورنری کے پولیس چیف میجر جنرل قندیل الجبوری نے بتایا کہ ایمرجنسی پولیس کو اغوا ہونے والے 8 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ مقتولین کا تعلق جنوبی شہر تکریب کے نواحی علاقے الفرحاتیہ سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کو ایک نامعلوم مسلح گروپ نے ہفتے کے روز اغوا کیا تھا۔ ان میں سے چار کے بارے میں کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکیں ہیں۔ کسی گروپ نے ابھی تک اس مجرمانہ واردات کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
صلاح الدین گورنری کے گورنر کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز دوپہر کو نامعلوم افراد نے 12 شہریوں کو فرحاتیہ سے اغوا کیا اور انہیں نامعلوم مقام کی طرف لے گئے۔ اس کے ایک گھنٹے کے بعدان میں سے 8 کی لاشیں ملی ہیں۔ انہیں سر اور سینے میں گولیاں مار کر بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا ہے۔
عراقی رکن پارلیمنٹ رعد الدھلکی نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ صلاح الدین گورنری میں پیش آنے والی سنگین نوعیت کی واردات نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا نہتے شہریوں کے اغوا اور قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ آخری ہوگا۔ انہوںنے شہریوں کےقتل عام کے اس سفاکانہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کے ذمہ داروں کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
صلاح الدین گورنری میں شہریوں کے اغوا کے بعد قتل کے واقعے کے بعد ہرطرف خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔