مذاکرات کی بات کرنے پر ایرانی رکن پارلیمنٹ کا حسن روحانی کو پھانسی دینے کا مطالبہ
ایران کے ایک سخت گیر رکن پارلیمنٹ مجتبیٰ ذوالنوری نے صدر حسن روحانی کی جانب سے امریکا کے ساتھ مذاکرات کی بات کرنے پر انہیں پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ذوالنوری ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین ہیں اور اپنے سخت اور انتہا پسندانہ نظریات کی وجہ سے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے کہا ہے کہ وہ حسن روحانی کی طرف سے امریکا سے مذاکرات کی بات کا نوٹس لیں اور انہیں ایسا کہنے پر سزائے موت دی جائے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ایرانی صدر نے امریکا کے ساتھ بعض معلاملات کے حل کے لیے مذاکرات پر زور دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی تاریخ میں ہمیں مخالفین کے درمیان 'صلح' کا تصور ملتا ہے۔ امام حسن بن علی رضی اللہ عنہ نے معاویہ بن ابو سفیان کے ساتھ صلح کر لی تھی۔ یہ صلاح ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ مشکل حالات میں ہم مذاکرات کر سکتے ہیں۔
ٹویٹر پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں مجتبیٰ ذوالنوری نے ایرانی صدر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ 'جناب روحانی اگر آپ دشمن کے ساتھ مذاکرات کا جواز تلاش کر رہے ہیں اور اس کے لیے حضرت حسن اور معاویہ کےدرمیان صلح کا جواز فراہم کرتے ہیں تو آپ کو علم ہونا چاہیے کہ امام حسن کی صلح میں عوام ان کے ساتھ تھی مگر اس وقت ایرانی عوام کی اکثریت امریکا سے مذاکرات کی مخالف ہے۔ تاہم عوام آپ کی برطرفی اور آپ کو امریکیوں سے مذاکرات کی بات کرنے کی سزا دینے پر متفق ہے'۔
جناب روحانی
— مجتبی ذوالنوری (@zonnoour) October 16, 2020
اگر برای توجیه مذاکره با دشمن، علت صلح امام حسن بامعاویه راخواست اکثر مردم از امام ذکر میکنید!
امروز اکثریت قاطع ملت ایران به کمتر از #عزل و #مجازات شما راضی نمیشوند؛با منطق شما،رهبر انقلاب باید دستور دهند هزار بار شما را اعدام کنند تا دل مردم عزیز راضی شود
ذوالنوری کا مزید کہنا ہے کہ آپ کی اس منطق کی وجہ سے میں سپریم لیڈر سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ آپ کو ایک ہزار بار سزائے موت دیں تاکہ پوری قوم کا دل ٹھنڈہ ہو جائے۔
ایرانی صدر کے سیاسی مخالفین بالخصوص سخت گیر طبقے نے ان کے بیان پر کڑی تنقید کی اور الزام عاید کیا کہ وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
مجبتیٰ ذوالنوری کا کہنا تھا کہ حسن روحانی دشمن سے مذاکرات کے لیے اسلامی تاریخ کو مسخ کررہے ہیں۔ وہ اس سے قبل بھی پابندیاں اٹھانے کے لیے امریکیوں سے مذاکرات پرزور دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے نتیجے میں پندیاں تو کیا اٹھتیں ہماری کرنسی دسیوں گنا مزید گر گئی۔