یمن کی آئینی حکومت اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے درمیان اقوام متحدہ کی زیرنگرانی قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت حال ہی میں رہا ہونے والے ایک جنگجو کو اس وقت حیرت اور صدمے کا سامنا کرنا پڑا جب اسے پتا چلا کہ اس کے اہل خانہ نے اسے مردہ قرار دے کر اس کی بیوی اس کے ایک بھائی سے بیاہ دی گئی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یہ واقعہ 28 سالہ ھائل عبداللہ حسین محمد طلان نامی ایک ایک حوثی جنگجو کے ساتھ پیش آیا جو سنہ 2017ء کو حجہ گورنری کے وشحہ ڈاریکٹوریٹ میں لڑائی کے دوران یمنی فوج کے قبضے میں آ گیا تھا۔
حوثی باغیوں نے یہ مشہور کردیا تھا کہ عبداللہ محمد طلان لڑائی میں مارا گیا ہے۔ اس کے بعد اس کے خاندان کے دیگر افراد نے اس کی بیوی اس کے ایک دوسرے بھائی کے ساتھ بیاہ دی۔ دوسرا بھائی بھی حوثیوں کی صفوں میں شامل ہے۔
یمن میں قومی کمیشن نے اس واقعے کی انکوائری شروع کردی ہے۔ کمیشن کے رکن قانون دان ھادی وردان نے بتایا کہ جب حوثی جنگجو ھائل طلان صنعا پہنچا تو اسے بتایا گیا کہ اس کے مارے جانےکی خبر کے بعد اس کی بیوی اس کےایک دوسرے بھائی کے ساتھ بیاہ دی گئی ہے۔
اہل خانہ نے بتایا کہ حوثیوںکی طرف سے انہیں بتایا گیا تھا کہ حجہ گورنری میں میدی کے مقام پر عرب اتحادی فوج کے طیاروں کی بمباری میں طلان ہلاک ہوچکا ہے۔
وردان کا کہنا ہے کہ یمنی فوج کی طرف سے رہائی پانے والے کئی حوثی جنگجووں کو حوثیوںنے حراست میں لے رکھا ہے اور ان سے یمنی فوج کے لیے جاسوسی کے شبے میں تفتیش کی جا رہی ہے۔ حوثیوں کی جانب سے اپنے ہی جنگجوئوں کی گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ ان پر ان کی بیویوں کی چپکے سے شادیاں کرانے اور بچوں کو جنگ کے لیے بھرتی کرنے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی زندہ جنگجو کو مردہ قرار دے کر اس کی بیوی کی کسی اور کے ساتھ شادی کی گئی ہو۔ نومبر 2019ء کو ایسا ہی ایک واقعہ پیش آچکا ہے۔ ایک حوثی جنگجو عبداللہ محمد عبداللہ المثنیٰ کو قیدیوں کے تبادلے کے تحت ایک ہوائی جہاز کے ذریعے سعودی عرب سے صنعا پہنچایا گیا۔ وہ یہ جان کرحیران رہ گیا کہ اس کی بیوی کسی اور شخص کے ساتھ بیاہ دی گئی ہے اور اس کے ساس کا ایک بچہ بھی ہے۔ حالانکہ عبداللہ المثنیٰ کے اہل خانہ کو حوثیوں کی طرف سے ایک مقتول جنگجو کی لاش بھی دی گئی جو ان کے بہ قول المثنیٰ کی لاش تھی۔