یو اے ای سے روانہ ہونے والے پہلے مسافر طیارے کی اسرائیل آمد

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

متحدہ عرب امارات سے سوموار کی صبح اڑان بھرنے والا پہلا مسافر طیارہ اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے بن گورین ہوائی اڈے پر پہنچا ہے۔

یواے ای کی فضائی کمپنی اتحاد ائیرویز کی پرواز ای وائی 9607 ابو ظبی سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں صرف عملہ کے ارکان سوار تھے۔یہ مسافر طیارہ اب تل ابیب سے اسرائیلی سیاحوں کو لا رہا ہے۔

Advertisement

اسرائیل کی ائیرپورٹس اتھارٹی کی خاتون ترجمان نے صحافیوں کو بتایاہے کہ اس طیارے میں اسرائیلی سیاحت سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور حضرات دو روزہ سفر پر واپس یو اے ای روانہ ہورہے ہیں۔ان کے اس سیاحتی سفر کا اہتمام اسرائیلی کمپنی مامن گروپ نے کیا ہے۔

امارت ابوظبی کی ملکیتی فضائی کمپنی اتحاد کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل کے لیے پہلی مسافر پرواز چلا کر تاریخ رقم کردی ہے۔اس نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’وہ اسرائیل کے لیے مسافر پرواز چلانے والی خلیج کی پہلی فضائی کمپنی بن گئی ہے اور یہ تو صرف ابھی آغاز ہے۔‘‘

قبل ازیں مئی اور جون میں اتحاد ائیرویز کے دو مال بردار طیارے ادویہ اور طبی سامان لے کر بن گورین کے ہوائی اڈے پر اترے تھے۔یہ طبی سامان فلسطینیوں کوکرونا وائرس کی وَبا سے نمٹنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔

تاہم فلسطینیوں نے اس امدادی سامان کو وصول کرنے سے انکار کردیا تھا۔بعض فلسطینی لیڈروں اور جماعتوں نے اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان اگست میں امن معاہدے کے اعلان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور یہ کہہ کر اس کو مسترد کردیا تھا کہ اس سے ان کی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا ہے اور ان کے کاز کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔

یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان ہفتے میں 28 پروازیں چلانے کے لیے منگل کے روز ایک سمجھوتا بھی متوقع ہے۔ دونوں ملکوں میں دُہرے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے گذشتہ جمعرات کو ابتدائی سمجھوتا طے پایا ہے۔اس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور فروغ ہے۔

اس سمجھوتے کے تحت دونوں ملک ایک دوسرے کے سرمایہ کاروں کے ساتھ قومی اور ’سب سے پسندیدہ قوم‘ کا سا برتاؤ کریں گے،سرمایہ کاری سے متعلق تمام موضوعات میں کوئی مداخلت نہیں کی جائے گی۔اگر قانون کے مطابق کوئی جائیداد یا سرمایہ ضبط کیا جاتا ہے تو سرمایہ کار کے نقصان کا منصفانہ انداز میں فوری طور پر ازالہ کیا جائے گا۔اس کو سرمایہ کاری کی مارکیٹ قدر کے مطابق معاوضہ دیا جائے گا اور اس کے ساتھ کسی بھی شکل میں اور کسی بھی قسم کا کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ یو اے ای کی حکومت نے 13 اگست کو اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے تاریخی امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور پھر اس کی روشنی میں 29 اگست کو ایک فرمان جاری کیا تھا ،اس کے تحت اسرائیل کے معاشی بائیکاٹ سے متعلق یو اے ای کے قانون کو منسوخ کردیا گیا تھا۔

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں امریکا کی ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدۂ ابراہیم پر دست خط کیے تھے۔اس نے مصر اور اردن کے ربع صدی کے بعد اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کیے ہیں۔

اسرائیل نے اس معاہدے سے قبل اگست میں فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاروں کی بستیوں کو ضم کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔یواے ای نے اسرائیل سے امن معاہدے اور معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے یہی شرط عاید کی تھی۔

مقبول خبریں اہم خبریں