اپنے دو بچوں‌ کو دریا برد کرنے والی سنگ دل ماں کو سزائے موت

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

عراق میں اپنے دو کم سن بچوں‌ کو بغداد میں ایک پل سے دریا کی لہروں کی نذر کرنے کی پاداش میں بچوں‌ کی ماں کو سزائے موت کا حکم دیا گیا ہے۔

العربیہ ڈاٹ‌ نیٹ‌ کے مطابق خاتون نے گذشتہ جمعہ کے روز گھریلو ناچاقی پر اپنے دو بچوں 'حر' اور معصومہ کو دریائے دجلہ کی لہروں میں‌ بہا دیا تھا جس کے نتیجے میں دونوں بچے جاں بحق ہوگئے تھے۔

Advertisement

اس واقعے پر عوام میں شدید رد عمل سامنے آیا اور عوام نے سنگ دل ماں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ دریائے دجلہ پر بنے پل سے بچوں کو دریا برد کرنے والی خاتون کو فوری طور پر گرفتار کرلیا تھا۔ پل کے پاس لگے کیمروں میں‌ بچوں‌ کو دریا میں‌ پھینکنے کے دلسوز مناظر بھی محفوظ ہوگئے تھے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق عراق کے خراب معاشی حالات اور شوہر سے علاحدگی کے بعد خاتون کو کافی ذہنی دبائو کا سامنا تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں‌ نے بھی بچوں کو بے دردی کے ساتھ دریا میں پھینکنے میں ملوث ان کی ماں کو سخت سزا دینے کی تجویز پیش کی تھی۔

عراق کے آئین کے آرٹیکل 406 کے تحت خاتون کو قتل عمد کی قصور وار ثابت ہونے اور اس کے ماضی کے اس نوعیت کے متعدد جرائم کو سامنے رکھتے ہوئے اسے سزائے موت سنائی گئی ہے۔

عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان میجر جنرل خالد المحنا نے جمعرات کے روز ایک بیان میں‌کہا تھا کہ بچوں کو دریا میں پھینکنے والی خاتون پولیس کی حراست میں ہے اور اسے عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں اسے قتل عمد کے جرم میں سزا دلوائی جائے گی۔

المحنا نے ملزمہ کی شناخت نسرین کے طور پر بیان کی اور بتایا کہ خاتون اپنے دو بچوں کے قتل کے جرم میں مصدقہ طور پر ملوث ہے اور اسے عراق کے قانون کے مطابق کڑی سزا دی جائے گی۔

مقبول خبریں اہم خبریں