
یمن میں آئینی حکومت نے بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ حوثی ملیشیا کی جانب سے تعز میں سرطان کے مریضوں کے علاج کے لیے مختص ’الاَمل ہسپتال‘ کو نشانہ بنائے جانے کی مجرمانہ کارروائی کی مذمت کریں۔
اس سلسلے میں یمنی وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے ہفتے کی شب اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں ایران نواز حوثی ملیشیا کی جانب سے سرطان ہسپتال پر گولہ باری کی شدید مذمت کی۔ ہسپتال 8500 مریضوں کو علاج فراہم کر رہا ہے۔ یہاں روزانہ کینسر کے 200 نئے کیسز آتے ہیں۔ حوثیوں نے توپ کے درجنوں گولے ہسپتال پر داغے۔ اس دوران وہاں درجنوں مریض اور ان کے متعلقین موجود تھے۔ اس وحشیانہ کارروائی کے نتیجے میں متعدد کارکنان زخمی ہو گئے اور طبی مرکز کو نقصان پہنچا جب کہ وہاں موجود افراد کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں"۔
١-ندين ونستنكر بشدة قصف مليشيا الحوثي المدعومة من ايران مركز الأورام السرطانية في مدينة تعز الذي يقوم بعلاج8500حالة ويستقبل يومياً200حالة بعدد من قذائف المدفعية أثناء تواجد عشرات المرضى وذويهم،والذي ادى الى اصابة عدد من العاملين والحاق الاضرار بالمركز وتعريض حياة المتواجدين للخطر pic.twitter.com/aqunuZBpli
— معمر الإرياني (@ERYANIM) October 24, 2020
یمنی وزیر نے عالمی ادارہ صحت اور متعلقہ تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ "اس خوف ناک جرم کی بھرپور مذمت کریں جو حوثی ملیشیا کی جانب سے تعز صوبے اور یمن کے دیگر شہروں میں شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنانے کی جاری کارروائیوں کا حصہ ہے۔ یہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم ہیں"۔
یمن میں انسانی حقوق کے مرکز نے بھی الامل ہسپتال پر حوثیوں کی جانب سے گولہ باری کی مذمت کی ہے۔ مرکز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "انسانیت کے خلاف اس جرم کی روشنی میں عالمی برادری کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ حوثیوں کی جانب سے تعز میں شہری اور اہم مقامات کو نشانہ بنائے جانے کی مجرمانہ کارروائیوں کے خلاف حرکت میں آئے"۔
باغی حوثی ملیشیا نے ہفتے کے روز تعز میں سرطان کے علاج کے لیے مختص "الامل" ہسپتال اور "سویڈش چلڈرن ہسپتال" کو گولہ باری کا نشانہ بنایا۔ مقامی صوبائی حکام کے مطابق کارروائی کے سبب ہسپتال کے متعدد کارکنان زخمی ہو گئے۔ اس کے علاوہ الامل ہسپتال کے بعض حصوں کو نقصان پہنچا اور مریضوں میں بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا۔
دوسری جانب طبیبوں کی بین الاقوامی تنظیم "ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز" نے تعز شہر میں حوثیوں کی جانب سے دو ہسپتالوں پر گولہ باری کی سخت مذمت کی ہے۔ تنظیم نے ایک بار پھر یہ مطالبہ دہرایا ہے کہ تعز میں پرتشدد کارروائیوں میں ملوث تمام مسلح جماعتیں بین الاقوامی انسانی قانون اور شہریوں کے تحفظ کی پاسداری کریں۔
علاوہ ازیں "یمنی نیٹ ورک فار رائٹس اینڈ فریڈم" تنظیم نے بھی حوثی ملیشیا کی جانب سے تعز صوبے میں رہائشی دیہات اور علاقوں پر جاری بم باری کی مذمت کی ہے۔ نیٹ ورک کی جانب سے جاری بیان میں باور کرایا گیا ہے کہ "باغی ملیشیا نے جان بوجھ کر براہ راست الامل طبی مرکز کو گولہ باری کا نشانہ بنایا"۔ نیٹ ورک نے سول سوسائٹیز کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان منظم جرائم پر روک لگانے کے لیے تمام تر اقدامات کریں اور تعز صوبے میں باغیوں کی اندھادھند بم باری اور گولہ باری رکوانے پر کام کریں۔
حوثیوں نے تقریبا چھ برس سے تعز کا محاصرہ کر رکھا ہے۔