نیتن یاہو کی ’’اسرائیل کے عظیم دوست‘‘ جو بائیڈن کو صدرامریکا منتخب ہونے پر مبارک باد
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکا کے نومنتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالا ہیرس کو ان کی کامیابی پر مبارک باد دی ہے اور ان سے شکست خوردہ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی شکریہ ادا کیا ہے۔
انھوں نے ٹویٹر پر جوبائیڈن کے نام اپنے تہنیتی پیغام میں لکھا ہے کہ ’’ہمارے درمیان گذشتہ قریباً 40 سال سے گرم جوشی پر مبنی ذاتی تعلقات استوار ہیں۔میں آپ کو اسرائیل کے ایک عظیم دوست کی حیثیت سے جانتا ہوں۔میں آپ کے ساتھ امریکا اور اسرائیل کے درمیان خصوصی اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مل جل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔‘‘
Congratulations @JoeBiden and @KamalaHarris. Joe, we’ve had a long & warm personal relationship for nearly 40 years, and I know you as a great friend of Israel. I look forward to working with both of you to further strengthen the special alliance between the U.S. and Israel.
— Benjamin Netanyahu (@netanyahu) November 8, 2020
انھوں نے ایک اور ٹویٹ میں موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی ان کی دوستی پر شکریہ ادا کیا ہے اور انھیں اپنا ذاتی اور سیاسی اتحادی قرار دیا ہے۔
نیتن یاہو نے بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس (یروشلیم) کو اسرائیل کا دارالحکومت اور گولان کی چوٹیوں پر اس کی عمل داری تسلیم کرنے،دو عرب ملکوں سے اسرائیل کے تاریخی امن معاہدے طے کرنے میں کردار اور امریکا،اسرائیل اتحاد کو بےمثال بلندی پر لے جانے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو کے امریکا کے سابق صدر براک اوباما سے کچھ اچھے تعلقات استوار نہیں رہے تھے۔جو بائیڈن ان ہی کے ساتھ امریکا کے نائب صدر رہے تھے اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران سے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے انخلا کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ وہ امریکا کی اس سمجھوتے میں دوبارہ شمولیت کے حق میں ہیں۔
نیتن یاہو سے پہلے فلسطینی صدرمحمود عباس نے بھی امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن کومبارک باد پیش کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ان کی انتظامیہ کے ساتھ فلسطین ، امریکا تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ فلسطینی عوام کے لیے انصاف اوروقار حاصل کیا جاسکے۔
صدر ٹرمپ کے چار سالہ دور حکومت میں امریکا کا اسرائیل کی جانب زیادہ جھکاؤ رہا ہے اور انھیں بے جا اسرائیل نوازی پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔انھوں نے 2018ء میں اسرائیل میں امریکی سفارت خانہ کو تل ابیب سے یروشلیم منتقل کردیا تھا اور اس کو اسرائیل کا ’’غیرمنقسم‘‘ دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کردیا تھا جبکہ گذشتہ سال مشرقی القدس میں امریکی قونصل خانے کو بند کردیا تھا۔
جوزف بائیڈن صدر منتخب ہونے کی صورت میں امریکی سفارت خانے کو یروشلیم ہی میں برقرار رکھنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔البتہ وہ مشرقی القدس میں امریکی قونصل خانے کو دوبارہ کھولنا چاہتے ہیں۔
Thank you @realDonaldTrump for the friendship you have shown the state of Israel and me personally, for recognizing Jerusalem and the Golan, for standing up to Iran, for the historic peace accords and for bringing the American-Israeli alliance to unprecedented heights.
— Benjamin Netanyahu (@netanyahu) November 8, 2020