سوڈان کی خود مختار عسکری کونسل کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرھان نے اسلحہ رکھنے والوں ، مسلح تحریکوں کےعناصر، عسکری کارروائیوں میں ملوث افراد اور حکومت کے پرتشدد مظاہروں میں حصہ لینے والے افراد کے عام معافی کا اعلان کیا ہے۔
البرہان کے دستخط سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہر وہ شخص جس نے ہتھیار اٹھائے، یا فوجی کارروائیوں میں حصہ لیا، جنوبی سوڈان کے ساتھ امن معاہدے کے خلاف اٹھنے والے عناصر اور مسلح تحریکوں اور سیاسی جماعتوں کے سیاسی رہ نماؤں کو عام معافی دی جاتی ہے۔
تاہم عام معافی کے فیصلے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کو ماخوذ ملزمان شامل نہیں، اسی طرح نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والے افراد کو عام معافی کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سوڈانی حکومت نے اکتوبر کے اوائل میں جنوبی سوڈان، دارفر،ریاست کردفان اور دوسرے علاقوں میں کئی سال تک مسلح کارروائیوں میں ملوث رہنے والے گروپوں کےساتھ امن معاہدہ کرتے ہوئے انہیں قومی دھارے میں لانے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ مسلح گروپ کئی دھائیوں تک پرتشدد عسکری کارروائیوں کے ذریعے ہزاروں افراد کی ہلاکت اور لاکھوں کی نقل مکانی کا باعث بنے تھے۔