لبنان کے سکیورٹی چیف عباس ابراہیم نے حال ہی میں شام میں زیرِ حراست امریکی شہر آسٹن ٹائس کو رہا کرانے کی کوششوں کے ضمن میں واشنگٹن کے بعد دمشق کا سفر کیا ہے۔
لبنان کے نشریاتی ادارے الجدید نے ہفتے کے روز ان کے اس سفر کی اطلاع دی ہے۔ عباس ابراہیم نے الجدید کو بتایا کہ انھوں نے دمشق کا دوروزہ دورہ کیا تھا۔اس دوران میں وہ ٹائس کی والدہ سے مسلسل رابطے میں رہے تھے اور انھیں مطلع کیا تھا کہ وہ ان کے بیٹے کی ’’فائل‘‘ پر کام جاری رکھیں گے۔
عباس ابراہیم نے گذشتہ ماہ واشنگٹن میں ٹائس کی والدہ سے ملاقات کی تھی۔اب وہ روزانہ ٹیلی فون کے ذریعے ان سے رابطے میں ہوتے ہیں۔انھوں نے امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن سے بھی ملاقات کی تھی۔
آسٹن ٹائس سابق امریکی میرین اور فری لانس صحافی ہیں۔ وہ 2012ء میں شام میں جاری جنگ کی رپورٹنگ کے لیے گئے تھے اور لاپتا ہوگئے تھے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے 18 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار کے اس سال دمشق کے سفر کی تصدیق کی تھی۔ان صاحب نے شامی حکام سے خفیہ ملاقاتیں کی تھیں اور ان سے ٹائس اور ایک اور امریکی شہری کی رہائی کے سلسلے میں بات چیت کی تھی۔کوئی ایک عشرے کے بعد امریکا کے کسی اعلیٰ عہدہ دار کا شام کا یہ پہلا دورہ تھا۔