یمن میں جنگ کے رُکنے کا آغاز ایرانی مداخلت کے رُکنے کے ساتھ مربوط ہے : معمر الاریانی
یمن کے وزیر اطلاعات معمر الاریانی کا کہنا ہے کہ یمن میں جنگ کے خاتمے کا راستہ ایرانی مداخلت کے روکے جانے اور حوثی ملیشیا پر دباؤ کے ساتھ شروع ہوتا ہے تا کہ ملیشیا امن عمل میں سنجیدگی کے ساتھ شامل ہو۔ انہوں نے باور کرایا کہ اس امر کو سیاسی اور عسکری دباؤ کے بغیر یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔
جمعرات کے روز اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں الاریانی نے واضح کیا کہ یمن کی جنگ 2014ء میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی جانب سے ریاست پر شب خون مارنے کے نتیجے میں بھڑک اٹھی۔ جنگ کے برسوں میں حوثی ملیشیا کی جانب سے شہریوں کے خلاف سامنے آنے والی کارستانیوں کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔ انہوں نے ملک کو بدترین انسانی المیے سے دوچار کر دیا۔
١-نتفق مع التقرير الذي نشره معهد بروكينغز @BrookingsInst حول إنهاء الحرب في اليمن وهو ذات موقف الدولة الحريصة على انها الحرب، ونؤكد ان هذا الطريق يبدا بوقف التدخلات الايرانية والضغط على مليشيا الحوثي للانخراط بجدية في مسار السلام، والذي لن يتحقق إلا تحت الضغط السياسي والعسكري
— معمر الإرياني (@ERYANIM) November 18, 2020
یمنی وزیر اطلاعات کے مطابق جنگ کے ان برسوں سے یہ بات واضح طور پر سامنے آ گئی کہ ایران حوثیوں کی بغاوت کی تدبیر اور انہیں مالی سپورٹ کے علاوہ ہتھیاروں کی کھیپوں اور پالیسی ماہرین کی فراہمی میں ملوث ہے۔ اس کا مقصد یمن کے جغرافیا پر تہران کی گرفت کو مستحکم کرنا ہے۔ علاوہ ازیں ایران یمن کو ایسے پلیٹ فارم میں تبدیل کرنا چاہتا ہے جہاں سے مملکت سعودی عرب کو نشانہ بنایا جا سکے اور ساتھ ہی آبنائے باب المندب اور بحر احمر میں بین الاقوامی آبی گزر گاہوں کو خطرے میں ڈالا جا سکے۔
١-نتفق مع التقرير الذي نشره معهد بروكينغز @BrookingsInst حول إنهاء الحرب في اليمن وهو ذات موقف الدولة الحريصة على انها الحرب، ونؤكد ان هذا الطريق يبدا بوقف التدخلات الايرانية والضغط على مليشيا الحوثي للانخراط بجدية في مسار السلام، والذي لن يتحقق إلا تحت الضغط السياسي والعسكري
— معمر الإرياني (@ERYANIM) November 18, 2020
معمر الاریانی نے باور کرایا کہ حوثی ملیشیا کی جانب سے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں شہریوں کے خلاف کارروائیاں، فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی، پڑوسی ممالک پر حملے، بین الاقوامی جہاز رانی کے امن کے لیے خطرہ بننا اور تشدد اور نفرت پر مبنی نعرے ،،، ملیشیا کو اس بات کا مستحق ٹھہراتے ہیں کہ اسے ایک "دہشت گرد تنظیم" قرار دیا جائے۔