شام میں ایک بچی کے اغوا کے بعد بے رحمی کے ساتھ قتل کے گھناونے واقعے سے ملک بھرمیں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی اور عوام نے بچی کے قاتلوں کو گرفتار کرکے انہیں عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق بچی کے اغوا کے بعد قتل کا وحشیانہ واقعہ دو روز قبل شامی رجیم کے زیرانتظام حماۃ گورنری کے نواحی علاقے دیر الصلیب میں پیش آیا۔
تفصیلات کے مطابق 14 سالہ ھیا ماھر حبیب کو دو روز قبل نامعلوم افراد نے اغوا کیا جس کے بعد اسے بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اسے بے دردی کے ساتھ قتل کرکے اس کی لاش جلا دی گئی۔
اغوا کاروں نے ھیا کو جان سے مارنے سے قبل دونوںبازو اور دونوں ٹانگیں توڑیں اور اس کے بعد اسے گلے میں پھندا ڈال کر قتل کردیا۔ اس کی آگ میںجھلسی ناقابل شناخت لاش اس کےچچا کے ایک زیرتعمیر مکان سے ملی ہے۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں تاہم ابھی تک کسی شخص کو اس جرم میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار نہیں کیا گیا۔
شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے'المرصد' کے مطابق یہ واقعہ پرسوں جمعہ کو پیش آیا نامعلوم اغوا کاروں نے بچی کو اغوا کے بعد بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اور کے ہاتھ اور ٹانگیںتوڑ دی گئیں۔
ایک معصوم بچی کے مجرمانہ اغوا اور اس کے بعد بے دردی کے ساتھ قتل کے واقعے نے ملک بھر میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ مقتولہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردی گئی ہے۔ ہیومن رائٹس آبزر ویٹری کے مطابق بچی کے قتل کے حوالے سے متعدد امکانات سامنے آئے ہیں۔ ایک یہ کہ اسے ذبح کیا گیا ہے جب کہ دوسرے میں اسے زہر دے کر مارے جانے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال جولائی میں طرطوس گورنری میں 13 سالہ سیدرا نامی ایک بچی کو درندہ صفت اوباشوں نے اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد اسے بے دردی کے ساتھ قتل کردیا گیا تھا۔ تاہم پولیس نے سیدرا کے قاتلوں کو گرفتار کر لیا تھا۔