مصر نے پیر کے روز جدہ کے شمال میں پٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کے اسٹیشن پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔ مصر نے سعودی عرب میں اہم تنصیبات کے خلاف ہونے والی اس نوعیت کی تخریب کاری کی کارروائیوں کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ ساتھ ہی باور کرایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے اپنی اراضی اور امن و استحکام کے دفاع کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات میں مصر مملکت کے ساتھ کھڑا ہے۔
ادھر یمن کی وزارت خارجہ نے بھی اس دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ ان نوعیت کے دہشت گرد حملوں سے ثابت ہو گیا کہ حوثی ملیشیا حقیقی طور پر امن عمل میں شامل ہونے کے لیے سنجیدہ نہیں۔
متحدہ عرب امارات نے بھی جدہ میں پٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کے اسٹیشن کے خلاف ایران نواز حوثی ملیشیا کی جانب سے کیے گئے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس حوالے سے خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون کی وزارت نے اپنے بیان میں ایک بار پھر سعودی عرب کے ساتھ اپنی مکمل یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔ وزارت کے مطابق امارات ،،، سعودی عرب کے ان تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو وہ اپنے امن اور شہریوں اور غیر ملکی مقیمین کے تحفط کے واسطے کر رہا ہے۔ امارات اور سعودی عرب کا امن ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہے۔
ادھر اردن کی وزارت خارجہ نے جدہ کے شمال میں پٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کے اسٹیشن کو نشانہ بنانے والے بزدلانہ حملے کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان ضیف اللہ الفائز کے مطابق اردن اور سعودی عرب کا امن جزو لا ینفک ہے۔ اردن ہر اس اقدام کی تائید کرتا ہے جو مملکت اپنے اور اپنے شہریوں کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے واسطے کر رہی ہے۔ سعودی عرب کے امن کو خطرہ درحقیقت پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
عرب پارلیمنٹ نے بھی جدہ میں پٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کے اسٹیشن کو نشانہ بنانے کے لیے بزدلانہ دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔
ادھر خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل نائف بن فلاح الحجرف نے مذکورہ دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ بارہا ہونے والے یہ دانستہ حملے نہ صرف سعودی عرب کے امن بلکہ خلیج کے علاقے کے امن و استحکام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ الحجرف نے باور کرایا کہ کونسل سعودی عرب کے ساتھ کھڑی ہے اور مملکت کے امن و استحکام کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے تمام تر اقدامات کی تائید کرتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمے داریاں پوری کرے اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی حوثی ملیشیا کی کوششوں کے سامنے کھڑی ہو۔
اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سکریٹریٹ کی جانب سے پیر کے روز جاری بیان میں جدہ میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں باور کرایا گیا ہے کہ تنظیم ان تمام اقدامات میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑی ہے جو وہ تیل کی اہم تنصیبات کے خلاف تخریبی اور دہشت گرد کارروائیوں پر روک لگانے کے واسطے کر رہا ہے۔
عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے جدہ میں ہونے والے حالیہ حملے کی مذمت کی ہے۔ عرب لیگ کے جنرل سکریٹریٹ میں ایک ذمے دار ذریعے کے مطابق ابو الغیط نے اس کارروائی کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے ہر زاویے سے قابل مذمت شمار کیا ہے۔ ابو الغیط کے نزدیک حوثی ملیشیا کی جانب سے اس طرح کی دہشت گرد کارروائیوں کا جاری رہنا قابل ملامت ہے بالخصوص جب کہ عالمی برادری مختلف طریقوں سے یمن کے بحران کے خاتمے کے واسطے سیاسی سطح پر کوششوں میں مصروف ہے۔
یاد رہے کہ سعودی وزارت توانائی کے ذمے دار ذرائع نے پیر کی شام بتایا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب 3:50 پر ایک دھماکے کے سبب جدہ شہر کے شمال میں واقع پٹرولیم مصنوعات کے ایک اسٹیشن پر ایندھن کے ٹینک میں آگ بھڑک اٹھی۔ یہ آگ راکٹ حملے کے نتیجے میں لگی۔ ذرائع نے واضح کیا کہ فائر بریگیڈ کی ٹیمیں آگ بجھانے میں کامیاب ہو گئیں اور حملے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ذرائع نے باور کرایا کہ مملکت سعودی عرب اس بزدلانہ حملے کی پُر زور مذمت کرتی ہے۔ ساتھ ہی باور کراتی ہے کہ اس طرح کی تخریبی اور دہشت گرد کارروائیوں اور ان کی پشت پر موجود عناصر پر روک لگانا نہایت اہم ہے۔
یمن میں آئینی حکومت کو سپورٹ کرنے والے عرب اتحاد کی افواج کے سرکاری ترجمان بریگیڈیر جنرل ترکی المالکی کے مطابق یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جدہ میں ایندھن اسٹیشن پر بزدلانہ دہشت گرد حملے میں ایران نواز دہشت گرد حوثی ملیشیا ملوث ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حوثی ملیشیا مملکت کی قومی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنا رہی بلکہ وہ یقینا عالمی معیشت اس کی ترسیل اور اسی طرح عالمی توانائی کے امن کو نشانہ بنا رہی ہے۔ المالکی نے یہ بات جدہ شہر میں پٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کے ایندھن کے ٹینک میں آتش زدگی کے بارے میں وزارت توانائی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے پیر کی شب کہی۔
المالکی نے واضح کیا کہ یہ دہشت گرد حملہ مملکت میں بقیق اور خریص میں تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے سلسلے کی ہی کڑی ہے۔ مذکورہ حملے حوثی ملیشیا نے کیے تھے اور شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ان حملوں میں ایرانی نظام ملوث ہے۔تحادی افواج کے ترجمان کے مطابق شہریوں اور تنصیبات کو منظم اور دانستہ طور پر نشانہ بنانا بین الاقوامی انسانی قانون اور اس کے معروف ضابطوں کی خلاف ورزی ہے جو جنگی جرائم تک جا پہنچتی ہے۔