رواں سال موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی سعودی عرب کے شمال میں واقع مشہور وادی "الدیسہ" نے زینت کی چادر اوڑھ لی ہے۔ کھجور کے درخت، پہاڑی چٹانیں اور بارش کا بہتا پانی وادی کے قدرتی حسن کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ یہ وادی سعودی عرب کے مشہور ترین سیاحتی مقامات میں شمار ہوتی ہے۔
سعودی فوٹوگرافر "محمد الشريف" نے اپنے کیمرے میں تصاویر کا ایک مجموعہ محفوظ کیا ہے جن میں وادی الدیسہ کے قدرتی جمال کو نمایاں کر کے پیش کیا گیا ہے۔ اس وادی کو کئی ناموں سے جانا جاتا ہے۔ ان میں "وادی الحبق" ، "ثمار النبق" ، "وادی دامہ" اور "وادی قرار" شامل ہے۔
وادی الدیسہ ،،، تبوک شہر سے 220 کلو میٹر جنوب میں واقع ہے۔ ستونوں کی شکل کی چھجے نما پہاڑی چٹانوں کے بیچ واقع اس وادی میں مختلف اقسام کے درخت موجود ہیں۔ ان میں کھجور کے درخت نمایاں ترین ہیں۔ وادی میں جلال اور جمال کا حسین امتزاج انسان کو خالق کائنات کی صناعی اور قدرت یاد دلاتا ہے۔ یہاں ایک چشمہ بھی جاری رہتا ہے جس کا نام "العين الزرقاء" ہے۔ یہ پانی وادی کے وسط میں ایک چٹان کے اندر سے جاری ہوتا ہے۔ بہرکیف دیکھنے والے کو اس پانی کے ذریعے سے زیادہ اس کا جمال اور شیریں ذائقہ بھاتا ہے۔
وادی الدیسہ میں پورے سال موسم معتدل رہتا ہے۔ یہاں رس والے پھلوں اور دیگر مختلف پھلوں کے درخت پھیلے ہوئے ہیں۔
فوٹوگرافر محمد الشریف کے مطبق وادی الدیسہ مختلف پھلوں اور سبزیوں کی کاشت کے سبب مشہور ہے۔ ان میں کیلا، آم، ٹماٹر اور پودینہ نمایاں ہے۔ وادی کا ایک اور جمالیاتی پہلو یہاں واقع چٹانوں پر کھدائی سے بنے نقش ونگار ہیں۔ یہاں بعض آثار قدیمہ کے مقامات بھی ہیں۔