سعودی عرب میں ایک شہری نے لگی لگائی ملازمت ترک کرکے ہوٹلنگ کے شعبے میںکام کرنے والی اپنی بیوی کی معاونت شروع کردی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹکے مطابق ہوٹل میں مختلف پکوان تیار کرنے والی خاتون امل حبیش نے بتایا کہ پہلے وہ اس میدان میں تنہا تھی مگر اب اس کے شوہر بھی اس میں اس کا ہاتھ بٹانے لگی ہیں۔
اس نے بتایا کہ دونوں میاں بیوی کا ایک تجارتی پروجیکٹ شروع کرنے کا خواب تھا مگر یہ کام اکیلے کے بس میں نہیں تھا۔ اس طرح دونوں نے اس پرکام شروع کیا۔
ایک سوال کے جواب میں حبیش نے بتایا کہ شروع میں اس کے لیے ہوٹل چلانا بہت مشکل تھا۔ ایسا مشکل کے ایک کہاوت کی طرح جس میں کہا جاتا ہے کہ 'کامیابی مشکلات کے طویل سفر کے بطن سے جنم لیتی ہے'۔ میرے پاس کرنے کے لیے کوئی کام نہیں تھا اور ذریعہ آمدن بہت محدود تھا۔ یہی وجہ ہے کہ میں اپنی تعلیم بھی مکمل نہیں کرسکی اور 9 سال بے کار میں گذار دیے۔ اس طرح میں نے پہلے تو اپنے گھر میں کچھ پکوان تیار کرکے مارکیٹ میں دینے لگی۔ وقت کے ساتھ اس کے پکوانوں کی طلب بڑھتی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں امل الحبیش نے کہا کہ میں نے اپنے شوہر کو تجویز پیش کی کہ میں اپنا ہوٹل قائم کروں اور ہم دونوں اس میں کام کریں۔ اس میں میرے شوہر نے نہ صرف تجویز پسند کی بلکہ میری معاونت کے لیے اپنی نوکری بھی ترک کر دی۔
امل نے کہا کہ میں ہرشخص کو یہ مشورہ دوں گی کی اگر وہ اپنا کوئی خواب یا کوئی ہدف ہو تو اسے پورا کرنے کے لیے دن رات ایک کردینا چاہیے۔ ہم دونوں میاں بیوی نے بھی ایک مشن کے تحت کام شروع کیا اور میرے شوہر نے 13 سالہ ملازمت بھی اس کے لیے ترک کردی۔ اب ہم اپنے ہوٹل سے اچھی خاصی آمدن کما رہے ہیں۔